کتاب: قراءات قرآنیہ، تعارف وتاریخ - صفحہ 111
۳۔ امام مکی بن ابی طالب رحمہ اللہ (ت ۴۳۷ھ) کا معیار: (ا) قراء ت کی وہ وجہ عربیت میں قوی ہو۔ (ب) وہ قراء ت رسم کے مطابق ہو۔ (ج) عامۃ الناس کا اس پر اجتماع ہو۔ ۴۔ امام کواشی رحمہ اللہ (ت ۶۸۰ ھ) کا معیار: (ا) صحت سند (ب) موافقت عربیت (ج) مطابقت رسم ۵۔ علامہ ابن الجزری رحمہ اللہ (ت ۸۳۳ھ) کا معیار : (ا) صحت سند (ب) مطلقاً عربیت کی موافقت (ج) رسم کی مطابقت، خواہ تقدیرا ہو۔ مذکورہ معیارات کے مطالعہ سے درج ذیل چند نکات سامنے آتے ہیں: ۱۔ امام ابن مجاہد رحمہ اللہ کا معیار بذات خود قاری کو دیکھتا ہے، اور براہ راست اس کی اصلاح کرتا ہے۔ شاید ان کا خیال ہو کہ قاری کی درستگی سے اس کی قراء ت کی درستگی ہو جاتی ہے، جبکہ بقیہ چاروں معیارات براہ راست قراء ت کی اصلاح پر توجہ دیتے ہیں۔ ۲۔ امام ابن خالویہ رحمہ اللہ سے لے کر علامہ ابن الجزری رحمہ اللہ تک چاروں معیارات، مطابقت رسم اور موافقت عربیت کی شرط پر متفق ہیں۔ ان میں معمولی سا اختلاف یہ پایا جاتا ہے کہ امام مکی بن ابی طالب رحمہ اللہ عربیت میں قوی وجہ کی شرط لگاتے ہیں، جبکہ علامہ ابن الجزری رحمہ اللہ اس میں وسعت پیدا کرتے ہوئے مطلقاً عربیت کی شرط لگاتے ہیں، وہ وجہ عربیت میں قوی ہو یا نہ ہو۔ اور موافقت عربیت کے دائرہ میں تنگی سے وسعت کی طرف ہونے والے اس ارتقاء میں قراءات پر مشتمل احوال و ظروف کا بڑا کردار ہے۔