کتاب: قراءات قرآنیہ، تعارف وتاریخ - صفحہ 102
(خط) پر لگائے گئے نقاط اور حرکات اختلاف قراءات کے آغاز کا پہلا سبب ہیں، جن میں باریک بینی کا لحاظ نہیں رکھا گیا۔‘‘ [1] معاصرین میں سے ابراہیم ابیاری، گولڈ زیہر سے متاثر نظر آتے ہیں، جن کے افکار پر نقد اور ردّپہلے ((تعریف قراءات)) کی فصل میں گزر چکا ہے۔ اسی طرح اس موقف کو اپنانے والوں میں سے ڈاکٹر جواد علی ہیں، جن کے نزدیک اختلاف قراءات کا سبب رسم مصاحف ہے۔[2] گولڈ زیہر کے اس موقف کا متعدد اہل علم نے رد کیا ہے اور اس پر مستقل کتب تصنیف فرمائی ہیں، ان میں سے چند کتب کے نام درج ذیل ہیں: ۱۔ عبدالوہاب حمودہ نے اپنی کتاب ’’القراءات واللہجات… الفصل العاشر‘‘ میں۔ ۲۔ محمد طاہر کردی نے اپنی کتاب ’’ تاریخ القرآن، الرد علی الأفرنج القائلین باستنباط القراءات عن الرسم‘‘ میں۔ ۳۔ ڈاکٹر عبدالرحمن سید نے اپنی بحث ’’ گولڈ زیہر اور قراءات‘‘ میں، جو مجلہ مربد، اصدار جامعہ بصرہ، سال نمبر ۱، عدد نمبر ۱ میں چھپ چکی ہے۔ ۴۔ الشیخ عبدالفتاح القاضی نے اپنی کتاب ’’ القراءات فی نظر المستشرقین والملحدین‘‘ میں۔ ۵۔ شیخ لبیب سعید نے اپنی کتاب ’’المصحف المرتل‘‘ میں۔ مذکورہ بالا رُدود کے مضامین کا خلاصہ درج ذیل چند نکات میں بیان کیا جاسکتا ہے۔ ۱۔ قراءات قرآنیہ کا ظہور و صدور، مصاحف کی تدوین سے پہلے ہی ہو چکا تھا، اور نقل
[1] مذاہب التفسیر الإسلامی: ۸. [2] ہجات القرآن الکریم، مجلۃ المجمع العلمی العراقی، جلد ۲، جزء ۲.