کتاب: قراءات قرآنیہ، تعارف وتاریخ - صفحہ 10
ایک اہم ترین باب خالی تھا، جس پر کوئی تحقیق سامنے نہیں آئی تھی، اور اس پر کام کرنے کی اشد ضرورت تھی، اور وہ قراءات قرآنیہ کی تعریف وتاریخ کا باب ہے۔ تاریخ قراءات کے اس باب کی معلومات کتب طبقات القراء، کتب قراءات کے مقدمات، کتب تفسیر کے مقدمات، علوم قرآن پر مشتمل کتب کی چند فصول اور کتب تاریخ قرآن کی چند فصول میں متفرق طور پر بیان کی گئی تھیں۔ ہر مصنف نے کسی نہ کسی خاص پہلو پر گفتگو کی تھی۔ تمام جزئیات و اطراف کو ایک جگہ کسی نے بھی جمع نہیں فرمایا تھا، اور یہ باب ابھی تک خالی چلا آرہا تھا۔ چنانچہ میں نے اس کتاب میں کوشش کی ہے کہ قراءات کی بیان کردہ متعدد تعریفات، قراءات کا آغاز وارتقاء، معنی ومفہوم، ان کی حقیقت میں اختلاف، ان کے مصادر، اسباب اختلاف، ان کی اقسام اور ان میں باہمی فرق، ہر قسم قراءات کے ارکان اور اختیار کا معنی وغیرہ جیسی اہم مباحث کو ایک جگہ جمع کردوں، تاکہ علوم اسلامیہ و عربیہ میں ایک گمشدہ باب کا اضافہ ہو جائے۔ میں نے اس کتاب میں یہ اسلوب اختیار کیا ہے کہ ہر مسئلہ میں سب سے پہلے اہل علم کے مختلف اقوال پیش کرتا ہوں، پھر ان کا باہمی موازنہ کرتے ہوئے ایک نتیجہ پیش کرتا ہوں، جو ہر مسئلہ میں میری اپنی رائے ہوتی ہے۔ یہ کتاب درج ذیل سات فصول پر مبنی ہے: پہلي فصل: … قراءات کا آغاز و ارتقاء دوسري فصل: … قراءات قرآنیہ کی تعریف تیسري فصل: … مصادر قرا ء ات چوتھي فصل: … قراءات میں اختلاف اور اس کے اسباب پانچویں فصل: … قراءات میں اختیار چھٹي فصل: … قراءات کے معیارات