کتاب: قراءت قرآنیہ مستشرقین اور ملحدین کی نظر میں - صفحہ 38
امام سیوطی رحمہ اللہ نے ’’اتقان فی علوم القرآن‘‘ میں لکھا ہے کہ حدیث:((أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ)) کو 21 صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بیان کیا ہے،جن کے نام یہ ہیں:ابی بن کعب،انس بن مالک،حذیفہ بن یمان،زید بن ارقم،سمرۃ بن جندب،سلیمان بن سرد،عبد اللہ بن عباس،عبد اللہ بن مسعود،عبد الرحمن بن عوف،عثمان بن عفان،عمر بن خطاب،عمرو بن ابی سلمہ،عمرو بن العاص،معاذبن جبل،ہشام بن حکیم،ابو بکرۃ،ابو جہم،ابو سعید خدری،ابو طلحہ انصاری،ابو ہریرہ،ام ایوب رضی اللہ عنہم۔ مذکورہ بالااحادیث سے یہ حقیقت پوری طرح واضح ہو جاتی ہے کہ قراءات قرآنیہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کر دہ ہیں۔انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پربذریعہ وحی نازل کیا گیا تھا۔اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان:((أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلیٰ سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ)) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور ہشام رضی اللہ عنہ دونوں کی قراء ت سن یہ فرمانا:((ہٰکَذَا أُنْزِلَتْ،ہٰکَذَا أُنْزِلَتْ)) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان:((إِنَّ اللّٰہَ یَأْمُرُکَ أَنْ تَقْرَأَ أُمَّتُکَ الْقُرْآنَ عَلَی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ،فَأَیُّمَا حَرْفٍ قَرَئُ وا عَلَیْہِ فَقَدْ أَصَابُوا۔)) یعنی ’’اللہ تعالی نے حکم دیا ہے کہ اپنی امت کو سات حروف پر قرآن پڑھائیں،جس حرف کے مطابق بھی وہ قراء ت کریں گے،درست ہو گا۔‘‘ اس حقیقت پر شاہد عدل ہیں۔ نیز ان احادیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ قراءات قرآنیہ کو امین الوحی جبریل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قلبِ اطہر پر نازل کیا تھا۔اور ان احادیث سے یہ حقیقت بھی واضح ہوتی ہے کہ قراءات کا تمام تر انحصار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بالمشافہہ تلقی اور سماع پر ہے اور اس کی واضح دلیل حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ہشام رضی اللہ عنہ کوقرآن پڑھتے سن کر یہ کہنا ہے کہ ’’وہ ایسے حروف پر قرآ ن پڑھ رہے تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھائے تھے۔‘‘ اور ہشام رضی اللہ عنہ کا حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے یہ کہنا کہ ’’مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں ہی پڑھایا ہے۔‘‘اور اس کے جواب میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ہشام رضی اللہ عنہ سے یہ کہناکہ ’’مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سورت دوسری طرح پڑھائی تھی،نہ کہ جیسا تم پڑھ رہے ہو۔‘‘ اسی طرح