کتاب: قراءت قرآنیہ مستشرقین اور ملحدین کی نظر میں - صفحہ 36
((نَزَلَ الْقُرْآنَ عَلَی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ،الْمِرَائُ فِی الْقُرْآن ِکُفْرٌٌ،فَمَا عَرَفْتُمْ مِنْہُ فَاعْمَلُوْا،وَمَا جَہِلْتُمْ مِنْہُ فَرُدُّوہُ إِلَی عَالِمِہِ۔)) [1] ’’قرآن کریم سات حروف پر نازل ہوا ہے،قرآن میں جھگڑنا باعث کفر ہے۔ لہٰذا جو تم جانتے ہو،اس پر عمل کر لو اور جو نہیں جانتے،اسے اپنے عالم کے سامنے پیش کر کے پوچھ لو۔‘‘ حدیث نمبر8 عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے آل حم میں سے ایک سورت پڑھائی۔ جب میں مسجد میں گیا تو میں نے ایک آدمی سے وہی سورت پڑھنے کی درخواست کی،لیکن وہ اس میں ایسے حروف پڑھ رہا تھا جو میں نے نہیں پڑھے تھے۔ (میں نے اعتراض کیا) تو اس نے کہا:مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہی پڑھایا ہے۔ہم دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس صورتِ حال سے آگاہ کیا۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم سے پہلی قومیں اختلاف کے باعث ہی ہلاک ہو ئی تھیں۔‘‘ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے کان میں کچھ کہا۔تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں یہ حکم دے رہے ہیں کہ تم میں سے ہر شخص اسی طرح پڑھے،جس طرح اسے سکھایا گیا ہے۔کہتے ہیں:یہ سن کر ہم وہاں سے چل دیئے اور ہم میں سے ہر شخص کچھ ایسے حروف پڑھتا تھا جو اس کا ساتھی نہیں پڑھتا تھا۔[2]
[1] مسند احمد،رقم:7989،إسنادہ صحیح علی شرط الشیخین و أخرجہ النسائی فی الکبری،رقم: 8093،وأبو یعلی،رقم : 6016،والطبری1/11،وابن حبان،رقم: 74. [2] المستدرک علی الصحیحین،رقم:2885،أبو عبد اللّٰه الحاکم محمد بن عبد اللّٰه (المتوفی: 405ہـ) تحقیق: مصطفی عبد القادر عطا،دار الکتب العلمیۃ بیروت،الطبعۃ الأولی،1411 -1990ء،صحیح ابن حبان،رقم747،محمد بن حبان بن أحمد بن حبان بن معاذ بن مَعْبد التمیمی أبو حاتم الدارمی البُستی (المتوفی: 354ہـ)،المحقق: شعیب الأرنؤوط،مؤسسۃ الرسالۃ - بیروت،الطبعۃ الثانیۃ: 1414-1993ء قال الألبانی وشعیب الأرنؤوط: ’’حسن‘‘.