کتاب: قراءت قرآنیہ مستشرقین اور ملحدین کی نظر میں - صفحہ 26
میں جو حروف بعد میں نازل ہوئے،وہ انہوں نے نہیں سنے تھے۔ ہشام رضی اللہ عنہ فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وہ پڑھایاتھا جو آخری دور میں نازل ہوا تھا۔یہ چیز ان کے درمیان اختلاف کا باعث ہوئی۔ عمرفاروق رضی اللہ عنہ کی طرف سے فوری رد عمل ظاہر کرنے کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہشاید انہوں نے اس واقعہ سے قبل حدیث:((أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ)) نہ سنی ہو۔اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے یہ فرماناکہ ’’انہیں (ہشام) چھوڑدو۔‘‘،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ کو یہ حکم اس لیے دیا تھا تاکہ ان کے دعوی ٰکے جواب میں ہشام رضی اللہ عنہ کا موقف بھی سنا جائے۔یا اس لیے کہ ہشام رضی اللہ عنہ کے دل سے یوں گردن میں چادر ڈال کر لائے جانے کا رنج زائل ہو جائے اور وہ پورے اطمینان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی قراء ت پیش کر سکیں۔اورعمر فاروق رضی اللہ عنہ کو قراء ت کا حکم دینے کے پیش نظر آپ کا یہ خدشہ تھا کہ کہیں ہشام کی بجائے ان کی قراء ت میں ہی غلطی نہ ہو۔
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان:((أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ)) کا مقصد عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو تسلی دینا،اور ان کے اس اضطراب اور پریشانی کو رفع کرنا تھا،جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے عمر رضی اللہ عنہ اور ہشام رضی اللہ عنہ دونوں کی قراء ت کو باہم اختلاف کے باوجود درست قرار دینے کے باعث انہیں لاحق ہو سکتی تھی۔گویا مقصد انہیں یہ باور کرواناتھا کہ پریشانی کی کوئی بات نہیں،اللہ تعالی نے قرآن کو سات حروف پرنازل کیا ہے۔معجم طبرانی کی ایک روایت میں اس حقیقت کی طرف واضح اشارہ موجودہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو قراء ت کرتے ہوئے سنا،اس کی قراء ت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کی قراء ت سے مختلف تھی۔نزاع کا یہ معاملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش ہوا۔ اس آدمی نے عرض کی:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم،کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یو ں ہی نہیں پڑھایا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بالکل ایسے ہی پڑھایا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھاکہ عمر رضی اللہ عنہ کے چہرے پر قلق اورپریشانی کے آثار ہیں۔تو فرمایا:اے اللہ! ان سے شیطان کو دور کردے۔ پھر فرمایا:((ا ُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلٰی