کتاب: قراءت قرآنیہ مستشرقین اور ملحدین کی نظر میں - صفحہ 24
پڑھتے ہوئے سنا تھا۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسی طرح نازل ہوا ہے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:عمر رضی اللہ عنہ اب تم پڑھو۔تو میں نے وہ قراء ت پڑھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پڑھائی تھی۔تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کَذَلِکَ أُنْزِلَتْ،إِنَّ ہَذَا القُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ،فَاقْرَئُ وا مَا تَیَسَّرَ مِنْہ۔))[1] ’’اسی طرح نازل ہوا ہے۔بلاشبہ یہ قرآن سات حروف پر نازل کیا گیا ہے،ان میں سے جو تمہیں آسان معلوم ہو،وہ پڑھ لو۔‘‘ حدیث کے بعض الفاظ کی تشریح: ((فَکِدْتُّ أُسَاوِرُہٗ فِی الصَّلَاۃِ)) یعنی ’’قریب تھا کہ میں نماز میں ہی ان سے لڑپڑتا اور انہیں سر سے پکڑ لیتا۔‘‘ ((فَتَصَبَّرْتُ حَتّٰی سَلَّمَ)) یعنی ’’میں نے بمشکل صبر کیا اورہشام کو سلام پھیرنے اور نماز سے فارغ ہونے کی مہلت دے دی۔‘‘ ((فَلَبَّبْتُہٗ بِرِدَائِہٖ)) کا مطلب یہ ہے کہ ’’میں نے اپنی چادر ان کی گردن میں ڈال دی تاکہ چھڑاکر بھاگنا ان کے لیے ممکن نہ رہے۔‘‘ امام نووی رحمہ اللہ نے صحیح مسلم کی شرح میں اس کا مفہوم بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’یہ لفظ اللبۃ سے ماخوذ ہے،اس سے مراد گردن کا وہ حصہ ہے جہاں سے جانور کو ذبح کیا جاتا ہے۔ یعنی میں نے اپنی چادر کو ان کی گردن میں ڈال کر کھینچا،تاکہ انہیں اچھی طرح قابو کرلوں۔اس واقعہ سے بخوبی یہ اندازہکیا جا سکتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم دفاعِ قرآن اور اس کے ایک ایک لفظ کی حفاظت کے معاملے میں کس قدرسخت اور حساس واقع ہوئے تھے۔ انہوں نے قرآن کو حرف بحرف اس طرح محفوظ کیا،جس طرح انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
[1] صحیح بخاری،رقم4992۔ صحیح مسلم،رقم 818.