کتاب: قراءت قرآنیہ مستشرقین اور ملحدین کی نظر میں - صفحہ 11
قراءات کے متعلق گولڈ زیہر کے نظریات
گولڈ زیہر اپنی کتاب کے صفحہ 4 پر لکھتا ہے:
’’تاریخ کے اوراق میں کوئی ایسی مذہبی کتاب موجود نہیں ہے،جس کے ماننے والے اسے وحی آسمانی سمجھتے ہوں اور اس کے متن میں اس قدر اضطراب (اختلافات) اور صحیح متن کے تعین میں اس قدر مشکلات کا سامنا ہو،جس قدر کہ نصِ قرآنی میں ہے۔‘‘
گولڈزیہر کے نقطہ نظر کا جائزہ:
حقیقت یہ ہے کہ قرآنی متن میں نہ کوئی اضطراب ہے اور نہ ہی اس کے صحیح متن کے تعین میں کسی مشکل کا سامنا ہے۔اور نہ ہی یہ ممکن ہے کہ قرآن کریم کے متن میں کبھی کو ئی اختلاف جگہ پاسکے،کیونکہ قرآنی متن میں اضطراب اور اس کے صحیح متن کی تعیین میں مشکل کا سامنا تو تب ہوتاکہ نصِ قرآنی کو مختلف وجوہ اور متعدد صورتوں میں پڑھا جائے اور یہ تمام صورتیں معنوی اعتبارسے باہم متناقض اور متضاد ہوں اور ان کے مفہوم اور مدعا میں واضح تعارض (C ntradicti n) ہو اور پھر یہ پہچاننا بھی مشکل ہو جائے کہ ان صورتوں میں کون سی صورت وحی ہے اور کون سی وحی نہیں ہے۔قرآن کریم کے بارے میں یہ مفروضہ قطعی محال ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ نصِ قرآنی کے سلسلے میں جو قراءات اور وجوہ وارد ہوئی ہیں،ان کے درمیان کوئی تضاد ہے اور نہ ان کے معانی اور مدعا کے درمیان کوئی تعارض ہے،بلکہ وہ ایک دوسرے کی تائیداورتوضیح کرتی ہیں۔ اگر آپ متواتر،مشہور اور صحیح قراءات کا جائزہ لیں توان کے درمیان صرف دو قسم کا اختلاف ملے گا: