کتاب: قراءت قرآنیہ مستشرقین اور ملحدین کی نظر میں - صفحہ 10
یہ تجدیدی سرگرمی دین سے انحراف اور امت مسلمہ کے اجماع کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔چنانچہ میں نے بغیر کسی تعصب اور ادنی ٰزیادتی کے اس کتاب کے مقدمہ کاعمیق جائزہ لیا،اس پر غور وفکر کیا،ایک ایسے مصنف کی نظر سے جو حق کا جویا ہوتا ہے،خواہ جہاں سے بھی ملے،اور راہِ صواب کا متلاشی ہوتا ہے،خواہ جہاں بھی اسے جانا پڑے۔اس ساری تگ وتاز کا محرک کتاب اللہ کے لیے اخلاص،اس کے دفاع کا جذبہ،اور اصل حقائق کو طشت ازبام کرنے کی سچی آرزوہے یا پھرشکوک و شبہات کے اس گرد وغبار کو صاف کرنا مقصدہے،جسے اڑا کر مستشرق موصوف نے قرآن کریم کے شفاف چہرے کو دھندلانے اور اس کے مقام کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن کتاب کا مطالعہ کرنیکے بعد واضح ہو گیا کہ گولڈ زیہر قراءات پر اپنی تحقیق میں جادہ حق سے ہٹ گیاہے اور اس نے انتہائی جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جا بجا فاش غلطیوں کا ارتکاب کیا ہے جو ایسے وسیع المطالعہ شخص،جیسا کہ اسکے بعض سوانح نگاروں نے ذکر کیا ہے،کو قطعاً زیبا نہیں تھیں۔ اس کتاب میں ہمارا منہجِ تحقیق یہ ہے کہ پہلے ہم گولڈ زیہرکی کتاب سے ایک اقتباس نقل کریں گے،پھر اس پر بحث کرتے ہوئے ٹھوس دلائل کے ذریعے باطل کا پردہ چاک کریں گے کہ حق واضح ہو اور باطل نیست ونابودہو۔اللہ تعالیٰ ہی راہ راست کی طرف راہنمائی کرنے والا اور اس کی توفیق دینے والا ہے۔ خادم القرآن الکریم والعلم عبد الفتاح القاضی