کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 98
ہوتا ہے، کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُمت کو اس سلسلے میں متعدد دعائیں سکھلائیں۔ ان میں سے تین دعائیں ذیل میں ملاحظہ فرمائیے: ا: امام ترمذی نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ ایک مکاتب [1] ان کے پاس آیا اور عرض کیا: ’’ إِنِّيْ قَدْ عَجَزْتُ عَنْ کِتَابَتِيْ فَأَعِنِّيْ۔ ‘‘ ’’ میں حصولِ آزادی کے لیے طے شدہ رقم ادا کرنے سے عاجز آگیا ہوں، سو آپ میرے ساتھ تعاون کیجیے۔ ‘‘ انہوں نے فرمایا: ’’ أَ لَا أُعَلِّمُکَ کَلِمَاتٍ عَلَّمَنِیْھِنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ؟ لَوْ کَانَ عَلَیْکَ مِثْلُ جَبَلِ صِیْرٍ دَیْنًا أَدَّاہُ اللّٰہُ عَنْکَ۔ ‘‘ ’’ کیا میں تمھیں وہ کلمات نہ سکھادوں، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سکھلائے تھے؟ اگر تمہارے ذمے جبل صِیْر[2]کے برابر بھی قرض ہو، تو اللہ تعالیٰ[ان کلمات کی وجہ سے]تمہاری طرف سے ادا فرمادیں گے۔ ‘‘ پھر فرمایا:’’ تم کہو: ’’ أَللّٰھُمَّ اکْفِنِيْ بِحَلَالِکَ عَنْ حَرَامِکَ، وَأَغْنِنِيْ بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ۔ ‘‘[3] ’’ اے اللہ!اپنے حلال کے ساتھ اپنی حرام کردہ چیزوں سے میری کفایت کردیجیے [4] اور اپنے فضل سے مجھے اپنے سوا ہر شخص سے بے نیاز کردیجیے۔ ‘‘
[1] (مکاتب): کچھ مال یا خدمت کے بدلے میں اپنے مالک کے ساتھ حصولِ آزادی کا معاہدہ کرنے والا غلام۔ [2] (جبل صیر): ایک پہاڑ کا نام۔(ملاحظہ ہو: النہایۃ في غریب الحدیث والأثر، مادہ ’’ صیر ‘‘، ۳؍ ۶۶)۔ [3] جامع الترمذي، أحادیث شیٔ من أبواب الدعوات، باب، رقم الحدیث ۳۷۹۸، ۱۰؍ ۶۔۷۔ شیخ البانی نے اس کو [حسن] قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو: صحیح سنن الترمذي ۳؍ ۱۸۰)۔ [4] یعنی حرام کردہ چیزوں سے مستغنی اور بے نیاز فرما دیجیے۔(ملاحظہ ہو: تحفۃ الأحوذي ۱۰؍ ۷)۔