کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 94
’’ اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد اور حفاظت کرنے والا ہوتاہے۔ ‘‘ اور طبرانی کی روایت میں ہے: ’’ کَانَ لَہُ مِنَ اللّٰہِ عَوْنٌ، وَسَبَّبَ لَہُ رِزْقًا۔ ‘‘[1] ’’ اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد ہوتی ہے اور وہ اس کے لیے رزق کا سبب بنادیتے ہیں۔ ‘‘ ب:بہترین لوگوں کا ادائیگی میں بہترین ہونا: امام مسلم نے حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ إِنَّ خِیَارَ النَّاسِ أَحْسَنُھُمْ قَضَائً۔ ‘‘[2] ’’ یقینا بہترین لوگ ادائیگی میں سب سے اچھے ہوتے ہیں۔ ‘‘ اور جو شخص بروقت ادائیگی ہی نہ کرے، وہ ادائیگی میں سب سے اچھا ہو کر، بہترین لوگوں میں کس طرح شامل ہوسکتا ہے؟ ج:ادائیگی میں آسانی کرنے والوں سے محبت الٰہی: امام ترمذی اور امام حاکم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ
[1] منقول از الترغیب والترہیب، کتاب البیوع، الترہیب من الدین، …، ۲؍ ۵۶۸ ؛ ومجمع الزوائد، کتاب البیوع، باب فیمن نوی قضی دینہ واہتمّ بہ، ۴؍ ۱۳۲۔ شیخ البانی نے اس کو [حسن] کہا ہے۔(ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب والترہیب ۲؍ ۳۴۹۔) [2] صحیح مسلم، کتاب المساقاۃ، باب من استسلف شیئًا فقضی خیراً منہ، وخیرکم أحسنکم قضاء، رقم الحدیث ۱۶۰۰، ۳؍ ۱۲۲۴ ؛ نیز ملاحظہ ہو: صحیح البخاري، کتاب الاستقراض، باب حسن القضاء، رقم الحدیث ۲۳۹۳، ۵؍ ۵۸۔ ۵۹۔