کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 90
’’ وَفِیْہِ التَّرْغِیْبُ فِيْ تَحْسِیْنِ النِیَّۃِ وَالتَّرْھِیْبُ مِنْ ضِدِّ ذٰلِکَ۔ ‘‘[1]
’’ اس[حدیث]میں[ادائیگی قرض کے لیے]نیت کی درستگی کی ترغیب اور اس کی خرابی سے ڈرایا گیا ہے۔ ‘‘
امام ابن ماجہ کی حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے روایت کردہ حدیث میں ہے، کہ انہوں نے بیان کیا، کہ:’’ میں نے اپنے نبی اور خلیل صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
’’ مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَدَّانُ دَیْنًا، یَعْلَمُ اللّٰہُ مِنْہُ أَنَّہُ یُرِیْدُ أَدَائَ ہُ، إِلَّا أَدَّاہُ عَنْہُ فِيْ الدُّنْیَا۔ ‘‘[2]
’’ کوئی مسلمان ایسا نہیں، کہ وہ قرض لے، اور اللہ تعالیٰ کو اس کے متعلق معلوم ہو، کہ وہ اس کی ادائیگی کا ارادہ رکھتا ہے، مگر اللہ تعالیٰ دنیا میں اس سے ادا کروادیتے ہیں۔ ‘‘
سچے ارادے پر توفیق الٰہی میسر آنے کا واقعہ:
یہ واقعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کے بارے میں بیان فرمایا ہے۔ امام بخاری نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے، کہ
’’ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کا ذکر کیا، کہ اس نے
[1] فتح الباری ۵؍ ۵۴۔
[2] سنن ابن ماجہ، أبواب الأحکام، من ادّان دینا وھو ینوي قضائہ، جزء من رقم الحدیث ۲۴۳۲، ۲؍ ۵۶۔ شیخ البانی نے اس کو [صحیح] قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو: صحیح سنن ابن ماجہ ۲؍ ۵۲)۔