کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 84
’’ اللہ تعالیٰ کی قسم!‘‘[یعنی صورتِ حال ویسی ہی ہے، جیسی میں بیان کر رہا ہوں۔] میں نے کہا:’’ آ للّٰہِ؟ ‘‘ ’’ کیا واللہ؟ ‘‘ اس نے کہا:’’ اَللّٰہِ ‘‘ ’’ اللہ تعالیٰ کی قسم!‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’ فَأَتَی بِصَحِیْفَتِہِ فَمَحَاھَا بِیَدِہِ، فَقَالَ:’’ إِنْ وَجَدْتَّ قَضَائً فَاقْضِيْ، وَإِلَّا أَنْتَ فِيْ حِلٍّ، فَأَشْھَدُ بَصُرَ عَیْنَيَّ ھَاتَیْنِ(وَوَضَعَ إِصْبَعَیْہِ عَلیٰ عَیْنَیْہِ)وَسَمِعَ أَذُنَيَّ ھَاتَیْنِ، وَوَعُاہُ قَلْبِيْ ھٰذَا(وَأَشَارَ إِلیٰ مَنَاطِ قَلْبِہِ)رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم، وَھُوَ یَقُوْلُ: ’’ مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا، أَوْ وَضَعَ عَنْہُ، أَظَلَّہُ اللّٰہُ فِيْ ظِلَّہِ۔ ‘‘[1] ’’ وہ اس کے اقرار نامہ کو لائے اور اس کو اپنے ہاتھ سے محو کردیا، پھر کہا:’’اگر تم میں ادائیگی کی استطاعت ہوئی، تو کردینا، وگرنہ اس[قرض]سے تم آزاد ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں، کہ میری ان دونوں آنکھوں نے دیکھا(اور انہوں نے اپنی دو انگلیاں اپنی دونوں آنکھوں پر رکھی)، ان دونوں کانوں نے سنا اور میرے اس دل نے خوب اچھی طرح اس کو سمجھا(اور انہوں نے اپنے دل سے معلق رگ کی طرف اشارہ کیا)، کہ رسول
[1] صحیح مسلم، کتاب الزہد والرقائق، باب حدیث جابر الطویل، وقصۃ أبي الیسر رضی اللّٰہ عنہما، جزء من رقم الحدیث ۷۴(۳۰۰۶)، ۴؍ ۲۳۰۱۔