کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 76
۵:عرش کا سایہ پانا: امام طبرانی نے حضرت ابوقتادۃ اور حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت نقل کی ہے، کہ بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مَنْ سَرَّہَ أَنْ یُنْجِیَہُ اللّٰہُ مِنْ کُرَبِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ، وَأَنْ یُظِلَّہُ تَحْتَ عَرْشِہِ، فَلْیُنْظِرْ مُعْسِرًا۔‘‘[1] ’’ جو شخص اس بات کو پسند کرے، کہ اس کو روزِ قیامت کی مصیبتوں سے نجات دی جائے اور اس کو اللہ تعالیٰ کے عرش کے نیچے سایہ دیا جائے، وہ تنگی والے کو مہلت دے۔ ‘‘ ۶:سب سے پہلے سایۂ عرش پانے والوں میں شمولیت: امام طبرانی نے ابوالیسر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:’’میں گواہی دیتا ہوں، کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’ إِنَّ أَوَّلَ النَّاسِ یَسْتَظِلُّ فِيْ ظِلِّ اللّٰہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ لَرَجُلٌ أَنْظَر مُعْسِرًا حَتَّی یَجِدَ شَیْئًا، أَوْ تَصَدَّقَ عَلَیْہِ بِمَا یَطْلُبُہُ، یَقُوْلُ:’’ مَالِيْ عَلَیْکَ صَدَقَۃٌ ابْتِغَائَ وَجْہِ اللّٰہِ‘‘ وَیَخْرِقُ صَحِیْفَتَہُ۔ ‘‘[2] ’’ بلاشبہ اللہ تعالیٰ کے سائے میں جگہ پانے والا پہلا شخص وہ ہوگا، جس نے کسی تنگدست کو مہلت دی ہوگی، یہاں تک کہ وہ کوئی چیز پالے، یا اس پر اسی چیز کا صدقہ کردیا، جس کا وہ مطالبہ کر رہا تھا۔ وہ کہتا ہے:
[1] مجمع الزوائد، کتاب البیوع، باب فیمن فرّج عن معسر أو أنظرہ أو ترک الغارم، ۴؍ ۱۳۴۔ حافظ ہیثمی لکھتے ہیں، کہ اس کو طبرانی نے [المعجم] الأوسط میں روایت کیا ہے اور اس کی [سند حسن] ہے۔(المرجع السابق ۴؍ ۱۳۴)۔ [2] المرجع السابق ۴؍۱۳۴۔حافظ ہیثمی اس کے متعلق لکھتے ہیں:’’طبرانی نے اس کو [المعجم] الکبیر میں روایت کیا ہے اور اس کی [سند حسن] ہے۔‘‘(المرجع السابق ۴؍۱۳۴)۔