کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 74
ب:تنگ دست کو مہلت دینا: ج:قرض کی کلی یا جزوی معافی: ان دونوں باتوں کے متعلق بعض نصوص درج ذیل ہیں: ۱:تنگدست کو مہلت دینے کا حکم اور معاف کرنے کی ترغیب: اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا: وَإِنْ كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَى مَيْسَرَةٍ وَأَنْ تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ [1] ’’ اور اگر کوئی تنگی والا ہو، تو آسانی تک مہلت ہے اور یہ کہ تم صدقہ کردو تمہارے لیے بہتر ہے، اگر تم جانتے ہو۔ ‘‘ آیت شریفہ کے پہلے حصے کی تفسیر میں حافظ ابوالقاسم غرناطی لکھتے ہیں: ’’ حَکَمَ اللّٰہ لِلْمُعْسِرِ بِالإِْ نْظَارِ إِلیٰ أَنْ یُوْسَرَ، وَقَدْ کَانَ قَبْلَ ذٰلِکَ یُبَاعُ فِیْمَا عَلَیْہِ۔ ‘‘[2] ’’ اللہ تعالیٰ نے تنگدست کے لیے مہلت دینے کا حکم دیا ہے، یہاں تک کہ اس کے لیے آسانی ہوجائے اور اس سے پیشتر واجب الذمہ چیز کی بنا پر اس کو فروخت کیا جاتا تھا۔ ‘‘ آیت کریمہ کے دوسرے حصے کی تفسیر میں قاضی ابوالسعود نے لکھا ہے:
[1] سورۃ البقرۃ؍ الآیۃ ۲۸۰۔ [2] کتاب التسہیل لعلوم التنزیل ۱؍ ۱۶۹۔