کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 71
۳:تقاضا میں آسانی حصولِ آسانی کی چابی: امام احمد نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اِسْمَحْ یُسْمَحْ لَکَ۔ ‘‘[1] ’’[دوسروں کے ساتھ]آسانی کرو،تمہارے لیے آسانی کی جائے گی۔ ‘‘ علامہ مناوی شرح حدیث میں تحریر کرتے ہیں: ’’ أَيْ عَامِلِ الْخَلْقَ الَّذِیْنَ ھُمْ عِیَالُ اللّٰہِ وَعَبِیْدُہُ بِالْمُسَامَحَۃِ وَالْمُسَاھِلَۃِ یُعَامِلْکَ سَیِّدُھُمْ بِمِثْلِہِ فِيْ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ۔ ‘‘[2] ’’ مخلوق کے ساتھ، جو کہ اللہ تعالیٰ کے عیال اور غلام ہیں، سہولت اور آسانی کے ساتھ معاملہ کرو، ان کا آقا بھی تمہارے ساتھ ایسا ہی معاملہ دنیا و آخرت میں کرے گا۔ ‘‘ ۴:تقاضا میں آسانی حصول مغفرت کا ایک سبب: امام ترمذی نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ غَفَرَ اللّٰہُ لِرَجُلٍ کَانَ قَبْلَکُمْ۔ کَانَ سَھْلًا إِذَا بَاعَ، سَھْلًا إِذَا اشْتَرَی، سَھْلًا إِذَا اقْتَضَی۔ ‘‘[3]
[1] المسند، رقم الحدیث ۲۲۳۳، ۴؍ ۱۰۳۔ شیخ البانی اور شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اس کو [صحیح] قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب والترہیب ۲؍ ۳۲۷ ؛ وھامش المسند ۴؍ ۱۰۳)۔ [2] فیض القدیر ۱؍ ۵۱۲۔ [3] جامع الترمذي، أبواب البیوع، باب، رقم الحدیث ۱۳۳۵، ۴؍ ۴۵۷۔ امام ترمذی نے اس کو [صحیح حسن] اور شیخ البانی نے [صحیح] قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو: صحیح سنن الترمذي ۲؍ ۳۴)۔