کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 70
’’ جو شخص[اپنے]حق کا مطالبہ کرلے، وہ ناجائز طریقے سے بچتے ہوئے کرے،[حق]مکمل حاصل ہو یا نامکمل۔ ‘‘ ب: امام ابن ماجہ اور امام حاکم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صاحب حق سے فرمایا: ’’ خُذْ حَقَّکَ فِيْ عَفَافٍ وَافٍ أَوْ غَیْرَ وَافٍ۔ ‘‘[1] ’’ اپنا حق ناجائز طریقے سے بچتے ہوئے لو،[حق]مکمل حاصل ہو یا نامکمل۔ ‘‘ ۲:تقاضا میں آسانی بہترین مومنوں کی ایک صفت: امام طبرانی نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ أَفْضَلُ الْمُؤْمِنِیْنَ رَجُلٌ سَمْحُ الْبَیْع، سَمْحُ الشِّرَّائِ، سَمْحُ الْقَضَائِ، سَمْحُ الْاِقْتِضَائِ۔ ‘‘[2] ’’ اہل ایمان میں سے افضل وہ آدمی ہے، جو بیچنے میں سہولت دے، خریدنے میں سہولت دے، ادا کرنے میں سہولت دے، اپنا حق طلب کرنے میں سہولت دے۔‘‘
[1] سنن ابن ماجہ، أبواب الأحکام، حسن المطالبۃ، وأخذ الحق في عفاف، رقم الحدیث ۲۴۴۷، ۲؍ ۵۹۱ ؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب البیوع، ۲؍ ۳۳۔ شیخ البانی نے اس کو [حسن صحیح] کہا ہے۔(ملاحظہ ہو: صحیح سنن ابن ماجہ ۲؍ ۵۴)۔ [2] الترغیب والترہیب، کتاب البیوع وغیرھا، الترغیب في البیع والشراء، وحسن التقاضی، والقضاء، رقم الحدیث ۷؍ ۲؍ ۵۶۳؛ ومجمع الزوائد، کتاب البیوع، باب السماحۃ والسہولۃ وحسن المبایعۃ، ۴؍ ۷۵۔ حافظ منذری اور حافظ ہیثمی اس کے متعلق لکھتے ہیں: ’’ اس کو طبرانی نے [المعجم] الأوسط میں روایت کیا ہے اور [اس کے روایت کرنے والے ثقہ] ہیں۔(المرجع السابقین ۲؍ ۵۶۳ ؛ و ۴؍ ۷۵)۔