کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 68
میں راہ نمائی کی، وہ ایک گردن آزاد کرنے کے برابر ہے۔‘‘ [1] مذکورہ بالا احادیث میں قرض کے اجر و ثواب کے متعلق درج ذیل چھ باتیں معلوم ہوتی ہیں: ا۔ صدقہ کے نصف ثواب کے برابر ہونا ب۔ صدقہ کے ثواب کے برابر ہونا ج۔ صدقہ کا ثواب دس گنا اور قرض کا اٹھارہ گنا ہونا د۔ مدت ادائیگی کے مکمل ہونے سے پہلے ہر روز اتنی رقم صدقہ کرنے کا ثواب ہونا ہ۔ وقت ادائیگی کے بعد ہر روز اس سے دگنی رقم صدقہ کرنے کا ثواب حاصل ہونا و۔ سونا یا چاندی کے قرض دینے کا گردن آزاد کرنے کے برابر ثواب ہونا قرض کے مذکورہ بالا بیان کردہ فضائل میں بظاہر تعارض معلوم ہوتا ہے، لیکن حقیقت میں ایسا نہیں، کیونکہ یہ اختلاف قرض دینے والوں کی نیتوں کے تفاوت، مقروضوں کے ساتھ معاملہ میں اختلاف، مقروضوں کی ضروریات کی نوعیت میں باہمی فرق وغیرہ اسباب کی بنا پر ہوتاہے۔ شیخ عبدالغنی احادیث میں قرض کے اجر و ثواب میں موجود اختلاف کے متعلق لکھتے ہیں: ’’ فَلَعَلَّ ھٰذَا بِاختِلَافِ نِیَّاتِ الْأَشْخَاصِ وَاعْتِبَارِ التَّسامُحِ فِيْ الْاِقْتِضَائِ وَغَیْرِہِ۔‘‘ [2] ’’شاید یہ اشخاص کی نیتوں کے فرق اور قرض کی واپسی کے مطالبہ میں نرمی میں تفاوت وغیرہ کی بنا پر ہے۔‘‘
[1] یعنی اس کو ایک غلام یا لونڈی آزاد کرنے کے برابر اجر و ثواب ملتا ہے۔ [2] إنجاح الحاجۃ(الحاشیۃ علی سنن ابن ماجہ)، ص ۱۷۷، رقم الحاشیۃ ۷۔