کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 67
ہوئے سنا:’’جس شخص نے کسی تنگدست کو مہلت دی، اس کے لیے ہر روز، اس کے برابر صدقہ[کا ثواب]ہے۔‘‘
پھر میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا:’’جس شخص نے کسی تنگدست کو مہلت دی، اس کے لیے ہر رو ز اس سے دو گنا صدقہ[کا ثواب]ہے۔‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا:
’’ لَہُ بِکُلِّ یَوْمٍ صَدَقَۃٌ قَبْلَ أَنْ یَحُلَّ الدَّیْنُ، فَإِذَا حَلَّ الدِّیْنُ فَأَنْظَرَہُ، فَلَہُ بِکُلِّ یَوْمٍ مِثْلَیْہِ صَدَقَۃٌ۔‘‘ [1]
’’اس کے لیے قرض کی واپسی کے[مقررہ]وقت سے پہلے ہر روز[اس کے برابر]صدقہ[کا ثواب]ہے۔ اور جب وہ اس کو قرض کی واپسی کے[مقررہ]وقت کے بعد مہلت دے، تو اس کے لیے اس کے دو گنا صدقہ کرنے[کے برابر ثواب]ہے۔‘‘
۵۔ امام احمد نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
’’ مَنْ مَنَحَ مَنِیْحَۃً:وَرِقًا أَوْ ذَھَبًا، أَو سَقَی لَبَنًا، أَوْ ھَدَی زُقَاقًا، فَھُوَ کَعَدْلِ رَقَبَۃٍ۔‘‘ [2]
’’جس شخص نے چاندی یا سونا بطورِ قرض دیا، یا دودھ پلایا،[3] اور راستے
[1] المسند ۵؍۳۶۰۔(ط: المکتب الإسلامي) ؛ حافظ ہیثمی اس کے متعلق لکھتے ہیں: ’’اس کو احمد نے روایت کیا ہے اور [اس کے راویان صحیح کے راویان ہیں] اور اس کے ایک حصہ کو ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔‘‘(مجمع الزوائد ۴؍۱۳۵)؛ شیخ البانی نے اس کو [صحیح] قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب والترھیب ۱؍۵۴۱)۔
[2] المسند، رقم الحدیث ۱۸۴۰۳، ۳۰؍۳۵۲۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اس [حدیث کو صحیح] قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو: ھامش المسند ۳۰؍۳۵۲)۔
[3] دودھ پلانے سے مراد دودھ دینے والا جانور اونٹنی، بکری وغیرہ دودھ وغیرہ پینے کے لیے عاریۃً دینا۔