کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 64
کَصَدَقَتِھَا مَرَّۃً۔‘‘ [1] ’’کسی مسلمان کا دوسرے مسلمان کو دو دفعہ قرض دینا،[قرض دی ہوئی رقم کے]ایک دفعہ صدقہ کرنے[کے اجر و ثواب]کی مانند ہوتا ہے۔‘‘ حدیث پر یقین رکھنے و الے ایک تاجر کا واقعہ: امام ابن حبان نے اسود بن یزید رحمہ اللہ تعالیٰ سے روایت نقل کی ہے، کہ وہ ایک تاجر سے قرض لیا کرتے تھے۔ پھر جب ان کا[بیت المال سے]وظیفہ آتا، تو اس کو ادا کر دیتے تھے۔ اسود نے ان سے کہا: ’’إِنْ شِئْتَ أَخَّرْتُ عَنْکَ، فَقَدْ کَانَتْ عَلَیْنَا حُقُوْقٌ فِيْ ھٰذَا الْعَطَائِ۔‘‘ ’’اگر آپ اجازت دیں، تو میں آپ کو ادائیگی میں کچھ تاخیر کر لوں، کیونکہ اس دفعہ کے وظیفہ میں ہمارے ذمہ[کچھ اور]واجبات ہیں۔‘‘ تاجر نے کہا:’’ لَسْتُ فَاعِلًا۔‘‘ ’’میں ایسے نہیں کرنے والا۔‘‘[یعنی میں یہ رعایت نہیں دوں گا۔] اسود نے پانچ سو درہم انہیں پیش کیے۔ ان کو پکڑنے کے بعد، تاجر نے ان سے کہا: ’’دُوْنَکُمَا، فَخُذْ بِھَا۔‘‘ ’’انہیں لے لیجیے۔‘‘ اسود نے ان سے کہا: ’’قَدْ سَأَلْتُکَ ھٰذا، فَأَبَیْتُ۔‘‘
[1] سنن ابن ماجہ، أبواب الأحکام، باب القرض، جزء من رقم الروایۃ ۲۴۵۵، ۲؍۶۰۔شیخ البانی نے اس حدیث کو [حسن] قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو: صحیح سنن ابن ماجہ ۲؍ ۵۶)۔