کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 59
جَوَازُ اقْتِرَاضُ الْحَیَوَانِ۔ ‘‘[1]
[اس حدیث میں قرض لینے کا ثبوت ہے۔[علاوہ ازیں]حیوان کو[بھی]بطورِ قرض لینے کا جواز موجود ہے۔]
امام بخاری نے ایک باب کا درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے:
[بَابُ اِسْتِقْرَاضِ الْاِبِلِ][2]
[اونٹ کو بطورِ قرض لینے کے متعلق باب]
اور اس میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیث نقل کی ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے ایک اونٹ بطورِ قرض لیا۔ [3]
حافظ ابن حجر اس کی شرح میں تحریر کرتے ہیں:
’’ وَفِیْہِ اسْتِقْرَاضُ الْاِبِلِ وَیَلْتَحِقُ بِہِ جَمِیْعُ الْحَیَوَانَاتِ، وَھُوَ قَوْلُ أَکْثَرِ أَھْلِ الْعِلْمِ، وَمَنَعَ مِنْ ذٰلِکَ الثَّوْرِيُّ وَالْحَنَفِیَّۃُ۔ ‘‘[4]
[1] شرح النووي ۱۱؍۳۷۔ امام نووی نے ذکر کیا ہے کہ حیوانات کو بطورِ قرض لینے دینے کے جواز کے امام شافعی، امام مالک اور متقدمین اور متاخرین میں سے جمہور علماء قائل ہیں۔ امام ابوحنیفہ اور اہل کوفہ اس کو درست نہیں سمجھتے۔ یہ احادیث … ابو رافع رضی اللہ عنہ اور صحیح مسلم میں موجود دیگر احادیث ـان کا ردّ کرتی ہیں۔ بلادلیل ان احادیث کے منسوخ ہونے کا دعویٰ ناقابل قبول ہے۔(ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۱۱؍ ۳۷)۔ نیز ملاحظہ ہو: المفہم ۴؍ ۵۰۶۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ تحریر کرتے ہیں: اس حدیث میں ماپ اور وزن کی جانے والی چیزوں کے علاوہ حیوان وغیرہ کے بھی بطورِ قرض لینے کی دلیل ہے۔ فقہائے حجاز کی یہی رائے ہے۔ اہل کوفہ کے نزدیک اس کا بطورِ قرض لینا دینا جائز نہیں۔(ملاحظہ ہو: مجموع فتاویٰ شیخ الاسلام ابن تیمیۃ ۲۹؍ ۵۲)۔
[2] صحیح البخاری، کتاب الاستقراض، ۵؍ ۵۶۔
[3] ملاحظہ ہو: المرجع السابق، رقم الحدیث ۲۳۹۰، ۵؍ ۵۶۔
[4] فتح الباري ۵؍ ۵۶۔ نیز ملاحظہ ہو: نیل الأوطار ۵؍ ۳۴۹۔