کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 35
حصہ کاٹ کر مقروض کو دیتا ہے۔] قرض کا ایک دوسرا نام سلف: قرض کو[سلف]بھی کہتے ہیں۔ شیخ شربینی نے بیان کیا ہے، کہ اہل حجاز قرض کو[سَلَف]کہتے ہیں۔ [1] البتہ[سلف]سے بسااوقات بیع السَلَم [2] مراد ہوتی ہے اور بسااوقات قرض۔ امام قرطبی لکھتے ہیں: ’’ السَّلَمُ وَالسَلَفُ عِبَارَتَانِ عَنْ جَائَ ا مَعْنًی وَاحِدٍ، وَقَدْجَائَ ا فِيْ الْحَدِیْثِ غَیْرَ أَنَّ الْاِسْمَ الْخَاصَ بِھٰذَا الْبَابِ السَّلَمُ، لِأَنَّ السَّلَفَ یُقَالُ عَلَی الْقَرْضِ، وَالسَّلَمُ بَیْعٌ مِنَ الْبُیُوْعِ۔‘‘ [3] [السلم اور السلف دونوں کا معنی ایک ہی ہے اور دونوں[الفاظ]کا ذکر حدیث میں آیا ہے، البتہ اس کا مخصوص نام[السلم]ہے، کیونکہ(لفظ)[السلف]قرض کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے اور[السَّلَم]لین دین کی تجارتی شکلوں میں سے ایک شکل ہے۔] (۲) قرض کی شرعی حیثیت قرض لینے کے بارے میں متعدد اور بظاہر مختلف روایات وارد ہوئی ہیں۔ بعض
[1] مغني المحتاج ۲؍ ۱۱۷۔ نیز ملاحظہ ہو: الکافي في فقہ الإمام أحمد بن حنبل لابن قدامۃ المقدسی ۲؍ ۱۲۱؛والشرح الصغیر علی أقرب المسالک ۴؍ ۳۸۱۔ ۳۸۲۔ [2] بیع السلم سے مراد یہ ہے، کہ کسی چیز کی قیمت پیشگی ادا کی جائے اور اس چیز کی وصولی کے لیے ایک وقت کا تعین کرلیا جائے۔(ملاحظہ ہو: المغني ۴؍ ۳۰۴)۔ [3] تفسیر القرطبي ۲؍ ۳۷۹۔