کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 236
ز: جنت میں داخلہ
حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم تنگ دست اور نادار مقروضوں سے انتہائی ہمدردانہ اور مشفقانہ رویہ اختیار کرتے۔ اس سلسلے میں کتاب میں بیان کردہ واقعات کا خلاصہ یہ ہے، کہ ایک صحابی نے اپنے مقروض کا آدھا قرض معاف کر دیا۔
دوسرے نے قرض کی مکمل معافی یا ادائیگی میں آسانی، دونوں میں سے ایک کے چناؤ کا اپنے مقروض کو اختیار دیا۔
تیسرے نے اپنے مقروض کو قرض کا اقرار نامہ واپس کرتے ہوئے قرض کی پوری رقم سے دست بردار ہونے کی خبر دی۔
اور چوتھے نے قرض کے اقرار نامہ کو اپنے ہاتھ سے ضائع کر دیا۔ رضی اللّٰه عنہم وأرضاھم۔
۶:ادائیگی قرض کی تلقین:
مقروض کے پاس قرض ایک امانت ہے اور اللہ عزوجل نے امانتوں کا ان کے حق داروں کو ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ادائیگی قرض کے سچے ارادے اور عمدگی سے ادا کرنے کے فوائد و برکات بیان فرما کر قرض کی واپسی کی زور دار ترغیب دی ہے:
۱: اللہ تعالیٰ کا قرض کو ادا کروا دینا۔ اس سلسلے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو بنی اسرائیل کے ایک شخص کے واقعہ کی خبر دی۔
ب: اللہ تعالیٰ کی مدد کا حاصل ہونا
ج: اللہ تعالیٰ کی طرف سے محافظ کا ملنا
د: رزق کا میسر آنا