کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 224
ا:سودی لین دین کا ایمان کے منافی ہونا:
اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ [1]
’’اے ایمان والو!اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سود میں سے جو باقی ہے، چھوڑ دو اگر تم ایمان والے ہو۔‘‘
علامہ الحرالی تحریر کرتے ہیں:
’’ فَبَیَّنَ أَنَّ الرِّبَا وَالْإِیْمَانَ لَا یَجْتَمِعَانِ۔‘‘ [2]
’’(اس آیت میں)اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا، کہ بلاشبہ سود اور ایمان جمع نہیں ہوتے۔‘‘
ب:سودنہ چھوڑنے والوں کے لیے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اعلانِ جنگ:
مذکورہ بالا آیت شریفہ کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللّٰهِ وَرَسُولِهِ [3]
’’اور اگر تم نے[باقی ماندہ سود]نہ چھوڑا، تو اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بڑی جنگ کا اعلان سن لو۔‘‘
امام مالک فرماتے ہیں:
’’ لَمْ أَرَأَشَرَّ مِنَ الرِّبَا لِأَنَّ اللّٰہَ آذَنَ فِیْہِ بِالْحَرْب۔‘‘ [4]
’’میں نے سود سے بُری کوئی[چیز]نہیں دیکھی، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کی بنا پر اعلانِ جنگ کیا ہے۔‘‘
ج:ایک درہم سود کھانے کا چھتیس مرتبہ زنا سے زیادہ سنگین ہونا:
[1] سورۃ البقرۃ؍ الآیۃ ۲۷۸۔
[2] منقول از تفسیر القاسمي ۳؍۳۷۳۔
[3] سورۃ البقرۃ؍ الآیۃ ۲۷۹۔
[4] ملاحظہ ہو: تفسیر القرطبي۳؍۳۶۴۔