کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 218
امام بیہقی نے حضرت عبداللہ بن عباس اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی روایت نقل کی ہے، کہ ان دونوں نے فرمایا: ’’ مَنْ أَسْلَفَ مَا لًا فَعَلَیْہِ زَکَاتَہُ فِيْ کُلِّ عَامٍ إِذَا کَانَ فِيْ ثِقَۃٍ۔ ‘‘[1] ’’ جو شخص کسی کو قرض دے اور اگر وہ[مقروض]ثقہ ہو، تو اس پر ہر سال اس کی زکوٰۃ ہوگی۔ ‘‘ امام بیہقی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ ان سے غائب مال[قرض وغیرہ کی وجہ سے]کی زکوٰۃ کے متعلق سوال کیا گیا، تو انہوں نے فرمایا: ’’ أَدِّ عَنِ الْغَائِبِ کَمَا تُؤْدِّيْ عَنِ الشَّاھِدِ۔ ‘‘ ’’ غائب مال سے اسی طرح(زکوٰۃ)ادا کرو، جس طرح کہ حاضر مال سے کرتے ہو۔ ‘‘ اس[یعنی سائل]نے ان سے کہا: ’’ إِذًا یَھْلِکِ الْمَالُ۔ ‘‘ ’’ اس طرح مال برباد ہوجائے گا۔ ‘‘ تو انہوں نے فرمایا: ’’ ھَلَاکُ الْمَالِ خَیْرٌ مِنْ ھَلَاکِ الدِّیْنِ۔ ‘‘[2] ’’ دین کی بربادی سے مال کی بربادی اچھی ہے۔ ‘‘ دوسری قسم کے قرض کا حکم: دوسری قسم یہ ہے کہ وہ کسی نادار، یا قرض کے اپنے ذمہ ہونے سے انکار کرنے
[1] السنن الکبریٰ، رقم الروایۃ ۷۶۲۰، ۴؍ ۲۵۲۔ [2] المرجع السابق، جزء من رقم الروایۃ ۷۷۲۱، ۴؍ ۲۵۲۔