کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 216
(ب) دوسری رائے یہ ہے، کہ قرض کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم یہ ہے، کہ مقروض اپنے ذمہ قرض کا اعتراف کرتا ہے اور قرض کی واپسی کی استطاعت بھی رکھتا ہے۔ دوسری قسم یہ ہے، کہ قرض کسی ایسے شخص کے ذمہ ہو،جو نادار ہو، یا قرض کا اپنے ذمہ ہونے کا انکار کرنے والا، یا ٹال مٹول کرنے والا ہو۔ اس دوسری رائے کے مطابق ان دونوں قسموں کا حکم جدا جدا ہے۔ اور پھر دو قسموں کے قرض کے متعلق دوسری رائے والے علماء میں باہمی اختلاف ہے۔ جس کی قدرے تفصیل درج ذیل ہے۔ پہلی قسم کے قرض کا حکم: ۱: اس کے متعلق ایک رائے یہ ہے، کہ قرض خواہ پر اس قرض کی ہر سال زکوٰۃ ادا کرنی لازم نہیں، بلکہ قرض ملنے پر وہ اس کی زکوٰۃ ادا کرے گا۔ اور پھر ایک قول کے مطابق صرف ایک سال کی، اور دوسرے قول کے مطابق گزشتہ سارے سالوں کی زکوٰۃ ادا کرے گا۔ یہ دوسرا قول حضرت علی رضی اللہ عنہ اور بعض ائمہ سے نقل کیا گیا ہے۔ اصحاب الرائے کا مؤقف بھی یہی ہے۔ دلیل: جب قرض کی رقم یا چیز ہی قرض دینے والے کے پاس نہیں، تو اس کی بنا پر زکوٰۃ واجب کیونکر ہوسکتی ہے؟ علاوہ ازیں زکوٰۃ کی فرضیت کی اساس باہمی ہمدردی ہے، لیکن ادھار دینے والے کو ایسے مال کی زکوٰۃ دینے کا پابند کرنا، جس سے وہ مستفید ہی نہیں ہورہا، باہمی ہمدردی کے منافی ہے۔ [1]
[1] ملاحظہ ہو: المغني ۴؍ ۲۶۹۔ ۲۷۰۔