کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 212
’’ حَرْثٌ لِرَجُلٍ دَیْنُہُ أَکْثَرُ مِنْ مَالِہِ یَحْصُدُ، أَیُؤَدِّيْ حَقَّہُ یَوْمَ یَحْصُدُ؟ ‘‘
’’ ایک کھیتی والے شخص کا قرض اس کے مال سے زیادہ ہے، کیا وہ کٹائی کے دن اس کا حق ادا کرے گا؟ ‘‘
انہوں نے جواب دیا:
’’ مَا أَرَی عَلیٰ رَجُلٍ دَیْنُہُ أَکْثَرُ مِنْ مَالِہِ مِنْ صَدَقَۃٍ فِيْ مَاشِیَۃٍ وَلَا أَصْلٍ، وَلَا أَنْ یُؤَدِّيَ حَقَّہُ یَوْمَ حَصَادِہِ۔ ‘‘[1]
’’ میں نہیں سمجھتا، کہ جس شخص کا قرض اس کے مال سے زیادہ ہو، کہ اس کی کھیتی یا اصل میں کوئی صدقہ[واجب]ہو، اور وہ[کھیتی]کی کٹائی کے دن بھی اس کا حق ادا نہیں کرے گا۔ ‘‘
۵: امام ابن ابی شیبہ نے ابراہیم سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’ إِذَا کَانَ حِیْنَ یُزَکِّيْ رَجُلٌ مَالَہُ، نَظَر مَا لِلنَّاسِ عَلَیْہِ فَیَعْزِلُہُ۔ ‘‘[2]
’’ جب آدمی اپنے مال کی زکوٰۃ دے رہا ہو، تو دیکھے، کہ لوگوں کا کس قدر مال اس کے ذمہ ہے، اس کو الگ کردے۔ ‘‘
۶: امام ابن ابی شیبہ نے حضرت فضیل سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے کہا:
’’ لَا تُزَکِّ مَا لِلنَّاسِ عَلَیْک۔ ‘‘[3]
’’ لوگوں کا جو کچھ تمہارے ذمہ ہے، تم اس کی زکوٰۃ ادا نہ کرو۔ ‘‘
[1] المصنف، کتاب الزکاۃ، باب لا زکوٰۃ إلا في فضل، رقم الروایۃ ۷۰۸۹، ۴؍ ۹۳۔ نیز ملاحظہ ہو: المحلّی، رقم المسألۃ ۶۹۵، ۶؍ ۱۳۵۔
[2] المصنف، کتاب الزکاۃ، ما قالوا في الرجل یکون علیہ دین من قال: ’’ لا یزکیہ ‘‘، ۳؍ ۱۹۳۔
[3] المرجع السابق ۳؍ ۱۹۳۔