کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 211
’’ أَعَلَیْہِ زَکَاۃٌ؟ ‘‘
’’ کیا اس پر زکوٰۃ ہے؟ ‘‘
انہوں نے فرمایا:’’لَا‘‘ …[نہیں][1]
۲: امام ابن ابی شیبہ نے طاؤس سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے فرمایا:
’’ إِذَا کَانَ عَلَیْکَ دَیْنٌ فَلَا تُزَکِّیْہِ۔ ‘‘[2]
’’ جب تم پر قرض ہو، تو اس کی زکوٰۃ ادا نہ کرو۔ ‘‘
۳: امام ابن ابی شیبہ نے عطاء سے روایت کی ہے، کہ ان سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا، کہ جس کے ذمہ سال دو سال کا قرضہ ہے:
’’ أَفَیُزَکِّیْہِ؟ ‘‘
’’ کیا وہ اس کی زکوٰۃ ادا کرے گا؟ ‘‘
انہوں نے فرمایا:’’ لَا۔ ‘‘[3]
’’ نہیں۔ ‘‘
۴: امام عبدالرزاق نے ابن جریج سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
میں نے عطاء سے پوچھا:
[1] الموطأ، کتاب الزکاۃ، باب لا زکوٰۃ إلا في فضل، رقم الروایۃ ۷۰۸۹، ۴؍ ۹۳۔ نیز ملاحظہ ہو: المحلّی، رقم المسألۃ ۶۹۵، ۶؍ ۱۳۵۔
[2] المصنف، کتاب الزکاۃ، ما قالوا في الرجل یکون علیہ دین من قال لا یزکّیہ، ۴؍ ۱۹۲۔ نیز ملاحظہ ہو: مصنف عبدالرزاق، کتاب الزکاۃ، باب لا زکوٰۃ إلا في فضل، رقم الروایۃ ۷۰۹۰، ۴؍ ۹۳۔
[3] المصنف، کتاب الزکاۃ، ماقالوا في الرجل یکون علیہ دین من قال: لا یزکیہ، ۴؍ ۱۹۳؛ نیز ملا حظہ ہو: مصنف عبدالرزاق، کتاب الزکاۃ، باب لا زکوٰۃ إلا في فضل، رقم الروایۃ ۷۰۹۰، ۴؍ ۹۲۔