کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 200
کے لیے ہوئے قرض پر اضافہ ہے۔ ‘‘
ج: امام عبدالرزاق نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے فرمایا:
’’ إِذَا أَسْلَفْتَ رَجُلًا سَلَفًا فَلَا تَقْبَلْ مِنْہُ ھَدِیَّۃَ کُرَاعٍ۔ ‘‘[1]
’’ جب تو کسی آدمی کو قرض دے، تو اس سے پایہ کا بھی تحفہ قبول نہ کرو۔ ‘‘
د: امام بیہقی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے،
’’ أَنَّہُ قَالَ فِيْ رَجُلٍ:’’ کَانَ لَہُ عَلیٰ رَجُلٍ عَشْرُوْنَ دِرْھَمًا۔ فَجَعَلَ یُھْدِيْ إِلَیْہِ، وَجَعَلَ کُلَّمَا أَھْدَی إِلَیْہِ ھَدِیَّۃً بَاعَھَا حَتَّی بَلَغَ ثَمَنُھَا ثَلَاثَۃَ عَشَرَ دِرْھَمًا، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رضی اللّٰه عنہما:
’’ لَا تَأْخُذْ مِنْہُ إِلَّا سَبْعَۃَ دَرَاھِمَ۔ ‘‘[2]
’’یقینا انھوں نے اس شخص کے بارے میں فرمایا، کہ جس کے ایک دوسرے شخص کے ذمہ بیس درہم تھے، اس[یعنی مقروض]نے اس کو تحائف دینے شروع کیے۔ اور جب بھی وہ اس کو ہدیہ دیتا، تو وہ[یعنی قرض خواہ]اس کو فروخت کردیتا، یہاں تک کہ فروختگی سے جمع شدہ رقم تیرہ درہم ہوگئی، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے[اس شخص]کو فرمایا:’’[اب]تم اس سے صرف سات درہم لو۔ ‘‘
ہ: امام بیہقی نے سالم بن ابی الجعد سے روایت نقل کی ہے، کہ انھوں نے بیان کیا:
’’ کَانَ لَنَا جَارٌ سَمَّاکٌ، عَلَیْہِ لِرَجُل خَمْسُوْنَ دِرْھَمًا، فَکَانَ
[1] المصنف، کتاب البیوع، باب الرجل یہدی لمن أسلفہ، جزء لرقم الروایۃ ۱۴۶۵۰، ۸؍ ۱۴۳۔
[2] السنن الکبری، کتاب البیوع، باب کل قرض جرَّ منفعۃً فہو ربا، رقم الروایۃ ۱۰۹۳۰، ۵؍ ۵۷۲۔ شیخ البانی نے اس کی [اسناد کو صحیح] قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو: إرواء الغلیل ۵؍ ۲۳۴)۔