کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 176
۱: قرض کو واپس کروانے کے لیے اسلامی شریعت میں متعدد اخلاقی او ر قانونی اقدامات موجود ہیں۔ [1] مذکورہ بالا طریقہ کار کا میرے محدود علم کے مطابق کتاب و سنت میں کوئی وجود نہیں۔ اس بارے میں قرآن و سنت میں بیان کردہ اقدامات کے علاوہ اپنی طرف سے کوئی بات تجویز کرنا درست معلوم نہیں ہوتا۔[2] ۲: اس رائے کے مطابق قرض خواہ، اپنے دیے ہوئے قرض کے بدلہ میں، اصل رقم کے علاوہ، ایک اور فائدہ حاصل کرتا ہے اور وہ مقروض کی طرف سے ادائیگی میں تاخیر کی مدت کے بقدر، اصل قرض کے برابر رقم کا قرض ہے اور اس بات پر اجماع ہے، کہ قرض کی بنا پر، اصل رقم کی واپسی کے علاوہ، ہر حاصل کیاجانے والا فائدہ سود ہے۔ اور سود کا لینا دینا حرام ہے۔ [3]گفتگو کا ماحصل یہ ہے، کہ قرض کی ادائیگی میں تاخیر کی بنا پر،مقروض کو تاخیر کی مدت کے بقدر، قرض لی ہوئی رقم کے برابررقم بطورِقرض دینے کا پابند کرنا درست نہیں۔ واللّٰہ تعالیٰ أعلم بالصواب۔ [4]
[1] اس سلسلے میں تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو اس کتاب کے صفحات ۱۱۱۔۱۵۴۔ [2] اس کے متعلق امام الحرمین کا قول کتاب ھذا کے صفحات ۱۷۳۔۱۷۵ پر ملاحظہ فرمائیے۔ [3] اس بارے تفصیل کتاب ھذا کے صفحات۱۸۳۔۱۸۵ میں دیکھیے۔ [4] اس بارے میں مزید تفصیل اس کتاب کے صفحات۱۸۸۔۱۸۹ میں ملاحظہ فرمائیے۔