کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 161
ابو داود، نسائی، حاکم اور بیہقی نے حضرت سمرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’ خَطَبَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم، فَقَالَ:’’ ھٰھُنَا أَحَدٌ مِنْ بَنِيْ فُلَانٍ؟ ‘‘
فَلَمْ یُجِبْہُ أَحَدٌ۔
ثُمَّ قَالَ:’’ ھٰھُنَا أَحَدٌ مِنْ بَنِيْ فُلَانٍ؟ ‘‘
فَلَمْ یُجِبْہُ أَحَدٌ۔
ثُمَّ قَالَ:’’ ھٰھُنَا أَحَدٌ مِنْ بَنِيْ فُلَانٍ؟ ‘‘
فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ:’’ أَنَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!صلي اللّٰه عليه وسلم۔ ‘‘
فَقَالَ:’’ مَا مَنَعَکَ أَنْ تُجِیْبَنِيْ فِيْ الْمَرَّتَیْنِ الْأَوْلَیَیْنِ؟ ‘‘ أَمَا إِنِّيْ لَمْ أُنَوِّہْ بِکُمْ إِلَّا خَیْرًا۔ إِنَّ صَاحَبَکُمْ مَأْسُوْرٌ بِدَیْنِہِ۔ ‘‘
فَلَقَدْ رَأْیْتُہُ أَدّی عَنْہُ حَتَّی مَا بَقِيَ أَحَدٌ یَطْلُبُہُ بِشَيْئٍ۔ ‘‘[1]
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطاب کرتے ہوئے فرمایا:’’ فلاں قبیلہ کا کوئی شخص یہاں ہے؟ ‘‘
[1] مسند أبي داود الطیالسی، وما أسند عن سمرۃ بن جندب رضی اللّٰہ عنہ، رقم الحدیث ۹۳۳، ۲؍ ۲۱۳۔ ۲۱۴ ؛ والمسند، رقم الحدیث ۲۰۱۲۴، ۳۳؍ ۳۱۰ ؛ وسنن أبي داود، کتاب البیوع، باب التشدید في الدین، رقم الحدیث ۳۳۳۹، ۹؍ ۱۳۷ ؛ وسنن النسائي، کتاب البیوع، التسہیل فیہ، ۷؍ ۳۱۵؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب البیوع، ۲؍ ۲۵ ؛ والسنن الکبری للبیہقی، کتاب التفلیس، باب حلول الدین عن المیت، رقم الحدیث ۱۱۲۶۷، ۶؍ ۸۱۔ الفاظ حدیث سنن أبی داود کے ہیں۔ امام حاکم، شیخ البانی اور ڈاکٹر محمد الترکی نے اس کو [صحیح] قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو: المستدرک علی الصحیحین ۲؍ ۲۵ ؛ وصحیح الترغیب والترہیب ۲؍ ۳۵۳ ؛ وھامش مسند أبي داود الطیالسی ۲؍ ۲۱۴)۔ نیز ملاحظہ ہو: أحکام الجنائز ویدعھا ص ۱۵۔