کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 151
انہوں نے عرض کیا:’’ جی ہاں۔ ‘‘
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نمازِ جنازہ پڑھائی۔
’’ فَجَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم إِذَا لَقِيَ أَبَا قَتَادَۃ یَقُوْلُ:’’مَا صَنَعَتِ الدیْنَارَانِ؟ ‘‘
حَتَّی کَانَ آخِرَ ذٰلِکَ قَالَ:’’ قَدْ قَضَیْتُھُمَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ ‘‘
’’(اس کے بعد)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جب بھی ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوتی، تو فرماتے:’’ ان دو دیناروں کا کیا بنا ہے؟ ‘‘
یہاں تک کہ آخرکار انہوں نے عرض کیا:’’ اے اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!
میں نے ان دونوں کو ادا کردیا ہے۔ ‘‘
[یہ سن کر]رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ اَلْآن حِیْنَ بَرَدَتْ عَلَیْہِ جِلْدَہُ۔ ‘‘[1]
’’ اب اس پر اس کی جلد ٹھنڈی ہوئی ہے۔ ‘‘
امام بخاری نے مذکورہ بالا روایت کو صحیح بخاری میں درج ذیل عنوان کے ضمن میں نقل کیا ہے:
[بَابُ مَنْ تَکَفَّلَ عَنْ مَیِّتٍ دَیْنًا فَلَیْسَ لَہُ أَنْ یَرْجِعَ۔][2]
[اس بارے میں باب کہ میت کے قرض کا ضامن بننے والا[اس سے]رجوع نہیں کرسکتا۔]
[1] المستدرک علی الصحیحین، کتاب البیوع، التشدید في أداء الدین، ۲؍ ۵۸۔ امام حاکم نے اس کی [سند کو صحیح] اور حافظ ذہبی نے اس کو [صحیح] قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۷؍ ۵۸ ؛ والتلخیص ۲؍ ۵۸)۔
[2] صحیح البخاري ۴؍ ۴۷۴۔