کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 127
لی گئی ہوئی۔ ‘‘ علاوہ ازیں امام بخاری نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے: ’’ وَلَقَدْ رَھَنَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم دِرْعًا لَہُ بِالْمَدِیْنَۃِ عَنْدَ یَھُوْدِيٍّ، وَأَخَذَ مِنْہُ شَعِیْرًا لِأَھْلِہِ۔ ‘‘[1] ’’ اور بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں اپنی زرہ ایک یہودی کے پاس گروی رکھی تھی اور اس سے اپنے گھر والوں کے لیے جَو لیے تھے۔ ‘‘ سفر و حضر میں گروی رکھنا: آیت شریفہ میں گروی رکھنے کے لیے[سفر کی قید]اتفاقی ہے، کیونکہ سفر میں اکثر گروی رکھنے کی ضرورت پڑتی ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں، کہ حضر میں گروی رکھنا درست نہیں۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیث میں یہ بات واضح ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بحالت حضر مدینہ طیبہ میں ایک یہودی کے پاس اپنی زرہ گروی رکھی تھی۔ امام بخاری نے اس حدیث پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [بَابٌ فِيْ الرَّھْنِ فِيْ الْحَضَرِ، وَقَوْلِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ:وَإِنْ كُنْتُمْ عَلَى سَفَرٍ وَلَمْ تَجِدُوا كَاتِبًا فَرِهَانٌ مَقْبُوضَةٌ [2] [حضر میں ہوتے ہوئے رہن رکھنے کے متعلق باب اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد:(اور اگر تم کسی سفر میں ہو اور کوئی لکھنے والا نہ پاؤ، تو گروی ہے قبضے میں لی گئی)۔] حافظ ابن حجر عنوان کی شرح میں تحریر کرتے ہیں:
[1] صحیح البخاري، کتاب البیوع، باب شراء النبي صلي الله عليه وسلم بالنسیئۃ، جزء من رقم الحدیث ۲۰۶۹، ۴؍ ۳۰۲۔ [2] صحیح البخاري ۵؍۱۴۰۔