کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 122
خود اپنے اور اپنے اہل و عیال کے لیے کمائے۔ ‘‘[1] حضرت حسن بصری کے متعلق امام ابن ابی شیبہ نے غالب سے روایت نقل کی ہے، کہ: ’’ عَنِ الْحَسَنِ قَضَی بِمِثْلِ أَبِيْ ھُرَیْرَۃ رضی اللّٰه عنہ۔ ‘‘ ’’ حسن نے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ والا فیصلہ کیا۔ ‘‘[2] خلاصہ کلام یہ ہے، کہ مال دار مقروض کے ٹال مٹول کی وجہ سے اسلامی عدالت اس کو قید میں ڈالنے کا حکم دے گی، تاکہ وہ فوری ادائیگی پر آمادہ ہو جائے، البتہ اس کی غربت اور ناداری ثابت ہونے پر اس کو قید نہیں کیا جائے گا۔ د:سفر پر پابندی: اگر مقروض کے سفر کی بنا پر قرض خواہ کی حق تلفی کا اندیشہ ہو، تو قرض خواہ اس کو سفر سے رکوانے کا حق رکھتا ہے۔ اس بارے میں امام ابن قدامہ نے تحریر کیا ہے: ’’ وَجُمْلَۃُ ذٰلِکَ أَنَّ مَنْ عَلَیْہِ الدَّیْنُ إِذَا أَرَادَ السَفَرَ، وَأَرَادَ غَرِیْمُہُ مَنْعَہُ، نَظَرْنَا:فَإِنْ کَانَ مَحَلُّ الدَّیْنِ قَبَل مَحلِّ قُدُوْمِہِ مِنَ السَفَرِ، مِثْلُ أَنْ یَکُوْنَ سَفَرُہُ إِلَی الْحَجِّ لَا یَقْدِمُ إِلَّا فِيْ صَفَرٍ، وَدَیْنُہُ یَحُلُّ فِيْ الْمُحَرَّم أَوْ ذِيْ الحِجَّۃِ، فَلَہُ مَنْعُہُ مِنَ السَفَرِ، لِأَنَّ عَلَیْہِ ضَرَرًا فِيْ تَأْخِیْرِ حَقِّہِ عَنْ مَحَلِّہِ۔ فَإِنْ أَقَامَ ضِمْنِیًّا مَلِیْئًا، أَوْ دَفَعَ رَھْنًا یَفِيْ بِالدَّیْنِ عِنْدَ الْمَحَلِّ فَلَہُ السَفَرُ، لِأَنَّ الضّٰرَرَ یَزُوْلُ بِذٰلِکَ۔ وَأَمَّا إِنْ
[1] المصنف، کتاب البیوع والأقضیۃ، في الحبس في الدین، رقم الروایۃ ۹۶۷، ۶؍ ۲۴۹۔ نیز ملاحظہ ہو: المحلّی، رقم المسألۃ ۱۲۷۶، ۸؍ ۶۲۹۔ [2] المصنف، کتاب البیوع والأقضیۃ، في الحبس في الدین، رقم الروایۃ ۹۶۸، ۶؍۲۵۰۔ نیز ملاحظہ ہو: المحلّی، رقم المسألۃ ۱۲۷۶، ۸؍ ۶۲۹ ؛ وموسوعۃ فقہ الحسن البصري ص ۴۱۳۔