کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 118
امام عبدالرزاق اور امام ابن ابی شیبہ نے امام شعبی سے نقل کیا ہے، کہ انہوں نے فرمایا:
’’ إِذَا لَمْ أَحْبِسْ فِيْ الدَّیْنِ فَأَنَا أَتْوَیْتُ حَقَّہُ۔ ‘‘[1]
’’ جب میں قرض[کی عدم ادائیگی کی صورت]میں قید نہ کروں، تو خود میں نے اس کے حق کو ضائع کیا ہے۔ ‘‘
امام شعبی کی نگاہ میں عدم ادائیگی کی صورت میں قید کرنے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے، کہ انہوں نے فرمایا:
’’ اَلْحَبْسُ فِيْ الدَّیْنِ حَیَاۃٌ۔ ‘‘[2]
’’ قرض[کی عدم ادائیگی]کی بنا پر قید کرنا زندگی ہے۔ ‘‘
۴: قاضی ابن ابی یعلی اور دیگر بہت سے قضاۃ قرض کی عدم ادائیگی کی حالت میں مقروض کو قید میں ڈالنے کا حکم دیتے تھے۔ امام ابن ابی شیبہ نے حضرت وکیع کا بیان نقل کیا ہے، کہ انہوں نے فرمایا:
’’ مَا أَدْرَکْنَا أَحَدًا مِنْ قُضَاتِنَا ابْنَ أَبِيْ لَیْلَی وَغَیْرَہُ إِلَّا وَھُوَ یَحْبِسُ فِيْ الدَّیْنِ۔ ‘‘[3]
’’ ہم نے اپنے قضاۃ ابن ابی لیلی اور دیگر میں سے کوئی بھی ایسا نہیں دیکھا، جو قرض[کی عدم ادائیگی]کی وجہ سے قید نہ کرتا ہو۔ ‘‘
تنگ دست مقروض کو قید میں ڈالنے کے متعلق دو آراء:
علمائے اُمت کی تنگ دست اور مفلس مقروض کو عدم ادائیگی کی بنا پر قید میں ڈالنے
[1] مصنف عبدالرزاق، کتاب البیوع، باب الحبس في الدین، رقم الروایۃ ۱۵۳۱۱، ۸؍ ۳۰۶ ؛ ومصنف ابن ابي شیبہ، کتاب الأقضیۃ والبیوع، في الحبس في الدین، رقم الروایۃ ۹۶۶، ۶؍۲۴۹ ؛ الفاظ روایت مصنف عبدالرزاق کے ہیں۔
[2] مصنف عبدالرزاق، کتاب البیوع، باب الحبس في الدین، رقم الروایۃ ۱۵۳۱۲، ۸؍ ۳۰۶۔
[3] مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب البیوع والأقضیۃ، في الحبس في الدین، رقم الروایۃ ۹۶۹، ۶؍ ۲۵۰۔