کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 108
داخل ہوگیا۔ ‘‘
امام ابن حبان نے اس حدیث پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے:
’’ ذِکْرُ إِیْجَابِ دُخُوْلِ الْجَنَّۃِ لِمَنْ مَاتَ لَمْ یُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئًا وَتَعَرَّی عَنِ الدَّیْنِ وَالْغُلُوْلِ۔ ‘‘[1]
’’ اس شخص کے جنت میں داخلہ کے واجب ہونے کا ذکر، جس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا ہو اور[وہ]قرض اور غنیمت میں خیانت سے پاک ہو۔‘‘
شیخ مبارکپوری حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں:
’’ یُفْھَمُ مِنْہُ أَنَّ مَنْ مَاتَ، وَھُوَ لَیْسَ بَرِیْئًا مِنْ ھٰذِہِ الثَلَاثِ لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ۔ ‘‘[2]
’’ اس[حدیث]سے یہ بات[بھی]سمجھی جاتی ہے، کہ بلاشبہ جو شخص فوت ہوا اور وہ ان تین[باتوں]سے مبرا نہ ہوا، تو وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ ‘‘
ب: حضرات ائمہ ترمذی، ابن ماجہ، حاکم اور بغوی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے اس حدیث کو روایت کیا ہے، کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’ نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَۃٌ بِدَیْنِہِ حَتَّی یُقْضَی عَنْہُ۔ ‘‘[3]
[1] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان ۱؍ ۴۲۷۔
[2] تحفۃ الأحوذي ۵؍ ۱۶۲۔
[3] جامع الترمذي، أبواب الجنائز، باب ماجاء أن نفس المؤمن معلَّقۃ بدینہ حتی یُقْضَی عنہ، رقم الحدیث ۱۰۸۵، ۴؍ ۱۶۳؛ وسنن ابن ماجہ، أبواب الأحکام، التشدید فی الدین، رقم الحدیث ۲۴۳۸، ۲؍ ۵۷ ؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب البیوع، ۲؍ ۲۶۔ ۲۷وشرح السنۃ، کتاب البیوع، باب التشدید في الدین، رقم الحدیث ۲۱۴۷، ۸؍ ۲۰۲۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے [حسن] قرار دیا ہے۔ امام حاکم، امام بغوی، حافظ ذہبی اور شیخ البانی نے اس کو [صحیح] کہا ہے۔(ملاحظہ ہو: جامع الترمذي ۴؍ ۱۶۵ ؛ والمستدرک ۲؍ ۲۷ ؛ وشرح السنۃ ۸؍ ۲۰۲ ؛ والتلخیص ۲؍ ۲۷؛ و صحیح سنن الترمذي۱؍۳۱۳؛ وصحیح سنن ابن ماجہ۲؍۵۳)۔