کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 107
امام نووی نے اس حدیث پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے:
[بَابُ مَنْ قُتِلَ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ کُفِّرَتْ خَطَایَاہُ إِلَّا الدَّیْنُ۔][1]
[اس بارے میں باب کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتل ہونے والے کے سوائے قرض کے تمام گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔]
علاوہ ازیں امام نووی نے لکھا ہے:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادِ گرامی[مگرقرض]میں یہ تنبیہ ہے، کہ جہاد، شہادت اور اسی طرح کے دیگر نیک اعمال کی بنا پر حقوق اللہ کے متعلقہ گناہ معاف ہوتے ہیں،[لیکن]حقوق العباد سے متعلقہ گناہ معاف نہیں ہوتے۔ [2]
۴۔ دخولِ جنت میں رکاوٹ:
اس بات پر دلالت کرنے والی احادیث میں سے تین درج ذیل ہیں:
ا: حضرات ائمہ ترمذی، ابن ماجہ اور ابن حبان نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’ مَنْ مَاتَ وَھُوَ بَرِيْئٌ مِنَ الْکِبْرِ وَالْغُلُوْلِ وَالدَّیْنِ دَخَلَ الْجَنَّۃِ۔‘‘[3]
’’ جو شخص تکبر، غنیمت میں خیانت اور قرض سے مبرا فوت ہوا، جنت میں
[1] صحیح مسلم ۳؍۱۵۰۱۔
[2] ملاحظہ ہو: شرح النووي ۱۳؍۲۹۔
[3] جامع الترمذي، أبواب السیر، باب ماجاء في الغلول، رقم الحدیث ۱۶۲۰، ۵؍ ۱۶۱۔ ۱۶۲ ؛ وسنن ابن ماجہ، أبواب الأحکام، التشدید في الدین، رقم الحدیث ۲۴۳۷، ۲؍ ۵۷ ؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الإیمان، باب فرض الإیمان، رقم الحدیث۱۹۸، ۱؍ ۴۲۷۔ الفاظ حدیث جامع الترمذي کے ہیں۔ شیخ البانی نے اس کو [صحیح] قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو: صحیح سنن الترمذي ۲؍۱۱۱)۔