کتاب: قرض کے فضائل ومسائل - صفحہ 100
اس کے ساتھ آپ مجھے اپنے سوا ہر کسی کی رحمت سے بے نیاز فرمادیں۔ ‘‘ ج: امام ترمذی اور امام حاکم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:’’ فاطمہ رضی اللہ عنہا خادم طلب کرنے کی خاطر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا: ’’ الَّذِيْ جِئْتِ تَطْلُبِیْنَ أحَبُّ إِلَیْکَ أَمْ خَیْرٌ مِنْہُ؟ ‘‘ ’’ جو چیز تم طلب کرنے آئی ہو، وہ تمہیں زیادہ پسند ہے، یا اس سے بہتر چیز؟ ‘‘ انہوں[حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ]نے بیان کیا:’’ میرا گمان ہے:’’ انہوں[حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا]نے[حضرت]علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا۔ ‘‘ [1] قَالَ:’’ قُوْلِيْ: اَللّٰھُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ رَبَّنَا وَرَبَّ کُلِّ شَيْئٍ، مُنْزِلَ التَّوْرَاۃِ وَالإِْنْجِیْلِ وَالْقُرْآنِ، فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَی!أَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ کُلِّ شَيْئٍ أَنْتَ آخِدٌ بِنَاصِیَتِہِ، أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَیْسَ قَبْلِکَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَیْسَ بَعْدَکَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الظَّاھِرُ فَلَیْسَ فَوْقَکَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَیْسَ دُوْنَکَ شَيْئٌ، اِقْضِ عَنَّا الدَّیْنَ، وَأَغْنِنَا عَنِ الْفَقْرِ۔‘‘ [2] ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ تم کہو:
[1] سنن ابن ماجہ میں ہے: ’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: آپ کہیے: ’’ نہیں، بلکہ وہ [زیادہ پسند ہے] جو اس سے بہتر ہے۔ ‘‘(سنن ابن ماجہ، أبواب الدعاء، باب دعاء رسول اللّٰہ ﷺ، جزء من رقم الحدیث ۳۸۷۱، ۲؍ ۳۴۲)۔ [2] جامع الترمذي، أبواب الدعوات عن رسول اللّٰہ ﷺ، باب، رقم الحدیث ۳۷۱۲، ۹؍ ۳۱۸ ؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب معرفۃ الصحابۃ، ۳؍ ۱۵۷۔ الفاظ حدیث المستدرک کے ہیں۔ امام حاکم نے اس کو [بخاری و مسلم کی شرط پر صحیح] قرار دیا ہے، حافظ ذہبی نے ان سے موافقت کی ہے اور شیخ البانی نے اس کو [صحیح] قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۳؍ ۱۵۷، والتلخیص ۳؍ ۱۵۷؛ وصحیح سنن الترمذي ۳؍ ۱۴۶)۔