کتاب: قائد کی صفات - صفحہ 8
میرے علم کے مطابق اُردو زبان میں اس طرح کا لٹریچر پہلے سے موجود نہیں ہے۔لہٰذا اس موضوع کی اہمیت کے پیش نظر چند گذارشات پیش کریں گے ہو سکتا ہے کہ کوئی ان سے رہنمائی حاصل کر لے اور ہمارے لئے،اس نیک انسان اور اُمت مسلمہ کیلئے مفید ہو اور اسلام کی نشاۃ ثانیہ کیلئے راہ ہموار ہو سکے۔
قائد
قائد یا لیڈر ایسا شخص ہے جو کسی قوم کو راستہ بتائے،اس کا اچھا بُرا پہچانے،لوگوں کی ہر معاملے میں مدد کرے،ان کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرے اور انہیں منزل مقصود تک پہنچانے کیلئے عملی اقدامات کرے۔چنانچہ ’’قائد‘‘ کی دو قسمیں ہیں ایک ’’حاکمِ وقت‘‘ اور دوسرے ’’علمائے دین‘‘۔ایک کے پاس حکومت کرنے کے کلیہ جات ہیں تو دوسرے کے پاس مسجد و مدرسہ اور Street Powerکی طاقت و قوت۔حاکمِ وقت کے پاس تو حاضری شاید ہی کبھی نصیب ہو لیکن مسجد کے قائد کی اتنی طاقت ہے کہ ہر روز پانچ وقت لوگ اس ’’قائد‘‘ کی بات سنتے،سمجھتے اور مانتے ہیں۔لہٰذا امیر المؤمنین بھی قائد ہے تو عالم باعمل بھی۔مسلمانوں کا بادشاہ بھی قائد ہے تو چیف جسٹس بھی۔سپہ سالار بھی قائد ہے تو گورنر بھی۔
اگر یہ دونوں قسم کے قائدین اللہ رب العزت کے احکامات کے مطابق کام کر رہے ہیں تو معاشرہ بالکل ٹھیک ہے اور اگر کوئی ایک خراب ہو جائے تو معاشرہ بد امنی کا شکار ہو جاتا ہے اور اگر دونوں بگڑ جائیں تو پھر ایسی قوم پر اللہ کا عذاب ہی اترا کرتا ہے۔
علیٰ ھٰذا لقیاس قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے بنی اسرائیل کا ذکر کیا کہ انہوں نے اپنے نبی علیہ السلام سے کہا کہ ہمارے لئے ایک ’’بادشاہ قائد‘‘ مقرر کر دیجئے تاکہ ہم اللہ کی راہ میں جہاد کریں۔چنانچہ نبی علیہ السلام نے اللہ کے حکم سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے