کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 94
طرف آتے ہیں تو (زمین کے دروازے کے محافظ )فرشتے کہتے ہیں کس قدر گندی بو ہے یہ ! جیسے ہی فرشتے اگلی زمین کے دروازے پر پہنچتے ہیں تواس زمین کے دروازے کے محافظ فرشتے بھی ایسا ہی کہتے ہیں حتی کہ عذاب کے فرشتے اسے کفار کی روحوں کی معین جگہ (یعنی سجین) میں لے آتے ہیں۔‘‘اسے حاکم اور ابن حبان نے روایت کیا ہے ۔ وضاحت : یاد رہے مرنے کے بعد اہل ایمان کی روحیں سرکاری مہمان خانے میں پہنچادی جاتی ہیں جو ساتوں آسمانوں کے اوپر ہے جس کا نام ’’علیین‘‘ ہے جبکہ کافروں کی روحیں مرنے کے بعد سرکاری جیل خانے میں پہنچادی جاتی ہیں جو ساتویں زمین کے نیچے ہے جس کا نام سجین ہے۔واللہ اعلم بالصواب ! مسئلہ 28 : مومن آدمی کی روح کو جسم سے نکلنے تک فرشتے مسلسل بشارتیں دیتے رہتے ہیں حتی کہ روح جسم سے نکل آتی ہے ۔ مسئلہ 29 روح کو عرش عظیم تک لے جاتے ہوئے ہر آسمان کے محافظ فرشتے بڑی عزت اور احترام سے مومن آدمی کی روح کا استقبال کرتے ہیں ۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ(( اَلْمَیِّتُ تَحْضُرُہُ الْمَلاَئِکَۃُ فَاِذَا کَانَ الرَّجُلُ صَالِحًا ‘ قَالُوْا : اُخْرُجِیْ اَیَّتُھَا النَّفْسُ الطَّیِّبَۃُ ! کَانَتْ فِی الْجَسَدِ الطَّیِّبِ اُخْرُجِیْ حَمِیْدَۃً وَأَبْشِرِیْ بِرَوْحٍ وَ رَیْحَانٍ وَ رَبٍّ غَیْرِ غَضْبَانَ ‘ فَلاَ یَزَالُ یُقَالُ لَھَا ‘ حَتّٰی تَخْرُجَ ‘ ثُمَّ یُعْرَجُ بِھَا اِلَی السَّمَآئِ فَیُفْتَحُ لَھَا فَیُقَالُ : مَنْ ھٰذَا ؟ فَیَقُوْلُوْنَ فُلاَنٌ ‘ فَیُقَالُ: مَرْحَبَا بِالنَّفْسِ الطَّیِّبَۃِ کَانَتْ فِی الْجَسَدِ الطَّیِّبِ اُدْخُلِیْ حَمِیْدَۃً وَ أَبْشِرِیْ بِرَوْحٍ وَ رَیْحَانٍ وَرَبٍّ غَیْرِ غَضْبَانَ فَلاَ یَزَالُ یُقَالُ لَھَا ذٰلِکَ حَتّٰی یُنْتَھٰی بِھَا اِلَی السَّمَآئِ الَّتِیْ فِیْھَا اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ وَ اِذَا کَانَ الرَّجَلُ السُّوْئُ قَالَ : اُخْرُجِیْ اَیَّتُھَا النَّفْسُ الْخَبِیْثَۃُ ! کَانَتْ فِی الْجَسَدِ الْخَبِیْثِ اُخْرُجِیْ ذَمِیْمَۃً وَ اَبْشِرِیْ بَحَمِیْمٍ وَ غَسَّاقٍ وَآخَرَ مِنْ شَکْلِہٖ اَزْوَاجٌ فَلاَ یَزَالُ یُقَالُ لَھَاذٰلِکَ حَتّٰی تَخْرُجَ ثُمَّ یُعْرَجُ بِہَا اِلَی السَّمَآئِ فَلاَ یُفْتَحُ لَھَا فَیُقَالُ : مَنْ ھٰذَا ؟ فَیُقَالُ فُلاَنٌ ‘ فَیُقَالُ : لاَ مَرْحَبًا بِالنَّفْسِ الْخَبِیْثَۃِ کَانَتْ فِی الْجَسَدِ الْخَبِیْثِ اِرْجِعِیْ ذَمِیْمَۃً فَاِنَّھَا لاَ تُفْتَحُ لَکِ اَبْوَابُ السَّمَآئِ فَیُرْسَلُ بِھَا مِنَ السَّمَآئِ ثُمَّ تَصِیْرُ اِلَی الْقَبْرِ)) رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ [1] (صحیح)
[1] ابواب الزہد ، باب ذکر الموت والاستعداد لہ (3437/2)