کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 93
فَاِنَّہٗ کَانَ فِیْ غَمِّ الدُّنْیَا ‘ فَاِذَا قَالَ لَھُمْ : اَمَا اَتَاکُمْ فَاِنَّہٗ قَدْ مَاتَ قَالَ : فَیَقُوْلُوْنَ ذُھِبَ بِہٖ اِلٰی اُمِّہِ الْھَاوِیَۃِ قَالَ : وَأمَّا الْکَافِرُ فَاِنَّ مَلاَئِکَۃَ الْعَذَابِ تَاْتِیْہِ فَیَقُوْلُ اُخْرُجِیْ سَاخِطَۃً مَسْخُوْطًا عَلَیْکِ اِلٰی عَذَابِ اللّٰہِ وَسَخَطِہٖ فَیَخْرُجُ کَأَنْتَنِ رِیْحِ جِیْفَۃٍ فَیَنْطَلِقُوْنَ بِہٖ اِلٰی بَابِ الْاَرْضِ فَیَقُوْلُوْنَ : مَاأَنْتَنَ ھٰذِہِ الرِّیْحُ کُلَّمَا أَتَو عَلَی الْاَرْضٍ قَالُوْا ذٰلِکَ حَتّٰی یَاْتُوْا بِہٖ أَرْوَاحَ الْکُفَّارِ )) رَوَاہُ الْحَاکِمُ وَابْنُ حَبَّانَ ۔[1] (صحیح) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جب مومن کی موت کا وقت قریب آتا ہے تو رحمت کے فرشتے سفید ریشم (کا کفن )لے کر آتے ہیں اور کہتے ہیں (اے روح !)اللہ کی رحمت ‘ جنت کی خوشبو اور اپنے خوش ہونے والے رب کی طرف اس حالت میں اس جسم سے نکل کہ تو اپنے رب سے راضی ہے اور تیر ارب تجھ سے راضی ہے۔ مومن آدمی کی روح جب جسم سے نکلتی ہے تو اس سے بہترین مشک جیسی خوشبو آرہی ہوتی ہے یہاں تک کہ فرشتے ایک دوسرے سے لے کر اس کی خوشبو سونگھتے ہیں اورجب آسمان کے دروازے پر پہنچتے ہیں تو آسمان کے فرشتے آپس میں کہتے ہیں یہ کیسی عمدہ خوشبو (والی روح )ہے جو زمین سے تمہارے پاس آرہی ہے فرشتے جیسے ہی اگلے آسمان پر پہنچتے ہیں تو اس آسمان کے فرشتے بھی اسی طرح کہتے ہیں یہاں تک کہ (لانے والے فرشتے )اس روح کو اہل ایمان کی روحوں کی جگہ (علیین )میں لے آتے ہیں جب وہ روح پہنچتی ہے تو (پہلے سے موجود )روحوں کو اتنی زیادہ خوشی ہوتی ہے جتنی تم میں سے کسی ایک کو اپنے بھائی کے ملنے پر ہوسکتی ہے چنانچہ بعض روحیں (نئی آنے والی روح سے) پوچھتی ہیں فلاں آدمی کس حال میں ہے ؟ پھر وہ آپس میں کہتی ہیں اسے ذرا چھوڑدو آرام کرنے دو یہ دنیا کے مصائب و آلام میں مبتلا تھا (سستانے کے بعد) وہ روح جواب دیتی ہے کیا وہ روح تمہارے پاس نہیں آئی وہ آدمی تو فوت ہو چکا ہے جس پر وہ (افسوس سے )کہتے ہیں وہ اپنی ماں ہاویہ (یعنی جہنم )میں لے جایا گیا ہے ۔کافر آدمی کے پاس عذاب کے فرشتے آتے ہیں اور کہتے ہیں اے غمزدہ اور مغضوب روح نکل اللہ کے عذاب اور اس کی ناراضی کی طرف۔ کافر کی روح جب جسم سے نکلتی ہے تو اس سے اس قدر (غلیظ )بدبو آتی ہے جس قدر کسی مردار سے (غلیظ ) بو آتی ہے فرشتے اسے لے کر زمین کے دروازے کی
[1] حاکم، کتاب الجنائز ، باب حال قبض روح المؤمن وقبض روح الکافر(1342/1) تحقیق ابو عبداللّٰه عبدالسلام بن محمد بن عمر علوش