کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 91
فَاِذَا اَخَذَھَا لَمْ یَدْعُوْھَا فِیْ یَدِہٖ طَرْفَۃَ عَیْنٍ حَتّٰی یَاْخُذُوْھَا فَیَجْعَلُوْھَا فِیْ ذٰلِکَ الْکَفَنِ ‘ وَفِیْ ذٰلِکَ الْحَنُوْطِ ‘ وَیَخْرُجُ مِنْہُ کَأَطْیَبِ نَفْحَۃِ مِسْکٍ وُجِدَتْ عَلٰی وَجْہِ الْاَرْضِ قَالَ : فَیَصْعَدُوْنَ بِھَا فَلاَ یَمُرُّوْنَ عَلٰی مَلاٍ مِنَ الْمَلاَئِکَۃِ اِلَّا قَالُوْا : مَا ھٰذَا الرُّوْحَ الطَّیِّبُ ؟ فَیَقُوْلُوْنَ: فَلاَنُ ابْنُ فُلاَنٍ ‘ بِاَحْسَنِ أَسْمَائِہَ الَّتِیْ کَانَ یَسَمُّوْنَہٗ بِھَا فِی الدُّیْنَا ‘ حَتّٰی یَنْتَہُوْا بِھَا اِلَی السَّمَآئِ الدُّنْیَا‘فَیَسْتَفْتِحُوْنَ لَہٗ فَیُفْتَحُ لَہٗ ‘ فَیُشَیِّعُہُ مِنْ کُلِّ سَمَائٍ مُقَرَّبُوْھَا اِلَی السَّمَائِ الَّتِیْ تَلِیْھَا‘حَتّٰی یُنْتَھٰی بِھَا اِلَی السَّمَائِ السَّابِعَۃِ فَیَقُوْلُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: اُکْتُبُوْا کِتَابَ عَبْدِیْ فِیْ عِلِّیِّیْنَ وَاَعِیْدُوْہُ اِلَی الْاَرْضِ فِیْ جَسَدِہٖ)) رَوَاہُ اَحْمَدُ [1] (حسن) حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم ایک انصاری کے جنازے کے لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے جب ہم قبر پر پہنچے تو قبر ابھی نا مکمل تھی ۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد (اس قدر خاموشی سے )بیٹھ گئے جیسے ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ مبارک میں ایک چھڑ ی تھی جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین کرید رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اچانک )اپنا سر مبارک اٹھایا اور دو یا تین مرتبہ فرمایا ’’لوگو ! عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگو۔‘‘ پھر ارشاد فرمایا ’’جب مومن آدمی دنیا سے کوچ کرکے آخرت کی طرف روانہ ہونے لگتا ہے تو اس کے پاس اس قدر سفید چہرے والے فرشتے آتے ہیں گویا کہ سورج کی طرح چمک رہے ہیں ان کے پاس جنت کے کفنوں میں سے ایک کفن اور جنت کی خوشبوؤں میں سے ایک خوشبو ہوتی ہے وہ فرشتے حد نگاہ کے فاصلہ پر آکر بیٹھ جاتے ہیں پھر ملک الموت (حضرت عزرائیل علیہ السلام ) تشریف لاتے ہیں اور مومن آدمی کے سر کے پاس آکر بیٹھ جاتے ہیں اور کہتے ہیں اے پاک روح !نکل (اس جسم سے )اور اللہ کی مغفرت اور رضا کی طرف چل ،چنانچہ روح جسم سے اس طرح (آسانی سے )نکل آتی ہے جیسے پانی مشک سے بہہ نکلتا ہے۔ ملک الموت اسے پکڑ لیتا ہے ملک الموت کے ہاتھ میں لمحہ بھر کے لئے وہ روح رہتی ہے کہ دوسرے فرشتے اس سے لے کر (جنت کے)کفن میں لپیٹ لیتے ہیں اوراسے (جنت کی )خوشبو سے معطر کردیتے ہیں، چنانچہ اس روح سے روئے زمین پر پائی جانے والی بہترین مشک سے بھی اچھی خوشبو آتی ہے پھر وہ فرشتے (خوشبو دار)روح کولے کر آسمان کی طرف جاتے ہیں ۔ راستے میں جہاں جہاں مقرب ملائکہ انہیں ملتے ہیں وہ کہتے ہیں یہ پاکیزہ روح کس
[1] الترغیب و الترہیب ، لمحی الدین دیب ، الجزء الرابع، رقم الحدیث 5221