کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 9
بسم اللّٰه الرحمن الرحيم
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلاَۃُ وَ السَّلاَمُ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْاَمِیْنَ وَالْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ اَمَّا بَعْدُ !
اس دلفریب ، آرام دہ اور پر آسائش زندگی کے بعد آنے و الے تمام مراحل انتہائی کٹھن ، تکلیف دہ اورالمناک ہیں سب سے پہلا مرحلہ موت کا ہے۔ موت وہ کڑوا گھونٹ ہے جسے ہر جاندار نے پینا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَۃُ الْمَوْتِ﴾
’’ہر جاندار نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے ۔‘‘(آل عمران ، آیت 185)
دوسری جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
(کُلَّ شَیْ ئٌ ہَالِکٌ اِلاَّ وَجْہَہٗ)
’’ اللہ تعالیٰ کی ذات کے علاوہ ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے ۔ ‘‘(سورہ القصص، آیت 88)
مرنے کے بعد چونکہ کوئی شخص واپس نہیں پلٹتا اس لئے ٹھیک ٹھیک یہ بتانا کہ مرنے کی کیفیت کیا ہوتی ہے، ممکن نہیں البتہ قرآن و حدیث میں موت کی شدت اور سختی کا جو ذکر آیا ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ دنیاوی زندگی کے سارے مصائب و آلام، سارے رنج و غم اور ساری تکلیفیں مصیبتیں اکٹھی کردی جائیں تو موت کی تکلیف اور شدت ان سے زیادہ ہوگی۔
سورہ ق میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :