کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 71
’’محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )کو تو کسی بات کا پتہ ہی نہیں جو کچھ میں لکھ دیتا ہوں بس وہی کہہ دیتے ہیں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے جب اسے موت دی تو عیسائیوں نے اسے دفن کردیا، صبح ہوئی تولوگوں نے دیکھا کہ قبر نے اسے باہر نکال پھینکا ہے۔ عیسائیوں نے کہا’’ یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھیوں کاکام ہے کیونکہ وہ ان کے دین سے بھاگ کر آیا ہے ،لہٰذا انہوں نے اس کی قبر کھود کر لاش باہر پھینکی ہے۔‘‘ اگلے روز عیسائیوں نے نئی قبر کھود کر اسے پہلے کی نسبت زیادہ گہرا دفن کیا ،لیکن جب صبح ہوئی تو لوگوں نے دیکھا کہ قبر نے پھر اسے باہر نکال پھینکا ہے ۔ عیسائیوں نے پھر الزام لگایا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے اصحاب کا کام ہے چونکہ وہ ان کے دین سے بھاگ کر آیا ہے، لہٰذا انہوں نے اس کی قبر کھود کر لاش باہر نکال پھینکی ہے ۔ عیسائیوں نے پھر اس کی قبر بنائی اور اسے اتنا گہرا کھودا جتنا کھود سکتے تھے ۔اگلی صبح قبر نے پھر اسے نکال باہر پھینکا ۔ تب عیسائیوں کو یقین ہوگیا کہ یہ مسلمانوں کا فعل نہیں اور انہوں نے اس کی لاش ایسے ہی چھوڑ دی۔[1] 2 قبر کا بچھو : جنگ عظیم دوم کے دوران محوری طاقتوں کی ہندوستان پر بمباری کے دوران انگریزی فوج کو سنگاپور اور برمامیں ہتھیار ڈالنے پڑے ۔ انگریز جرنیل نے ہتھیار ڈالتے وقت فوجیوں کو اجازت دے دی کہ جو فوجی فرار ہو کر جانیں بچا سکتے ہیں وہ فرار ہوجائیں۔ فوج کے ایک میجر طفیل اپنے ایک ساتھی میجر نہال سنگھ کے ساتھ فرار ہوئے۔ میجر طفیل بیان کرتے ہیں کہ ہم دونوں اندھیری رات میں گھوڑوں پر سوار ہو کر نکلے اور برما کے محاذ سے سرپٹ بھاگے، برما گھنے، گنجان، تاریک اور خطرناک جنگلوں کا ملک ہے جن میں سے گزرنا بڑا مشکل کام تھا۔بہرحال ہم نے اندازے سے ہندوستانی صوبہ آسام کا رخ کیا جہاں جاپانی بمباری کے باوجود ہنوز انگریزی تسلط برقرار تھا۔ گھنے جنگلوں میں ہم ککریوں سے راستہ کاٹتے چھانٹتے چلے جارہے تھے ۔ دنوں کی گنتی نہ راتوں کا شمار یاد رہا ۔ کھانے پینے کا سامان ختم ہوتا جارہا تھا ۔جنگلی پھلوں اور ندی نالوں کے پانی پر گزارہ ہونے لگا ۔ بعض دفعہ درندوں اور خطرناک سانپوں سے بھی واسطہ پڑا مگر ان سے بچ بچاکر نکلتے گئے۔ ایک دن اچانک سامنے کھلی جگہ پر قبرستان دکھائی دیا ۔ پچیس تیس قبریں ہوں گی۔ اچانک ایک قبر سے
[1] بخاری ، کتاب المناقب ، باب علامات النبوۃ فی الاسلام