کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 68
ہماری مرادیں اور حاجتیں پوری فرماتے ہیں یا ہمارے لئے استغفار کرتے ہیں یا قبر سے باہر تشریف لا کر اولیاء کرام کے ساتھ مجالس منعقد فرماتے ہیں۔
یہ تمام قیاسات قطعاً باطل اور گمراہ کن ہیں۔ کتاب و سنت کی تعلیمات سے ان کا کوئی واسطہ نہیں جتنی بات اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بتائی ہے وہ بلا تامل کہنی چاہئے اورا س پر ایمان لانا چاہئے ، جو بات اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمائی اپنے قیاس سے کوئی بات بنا کر اللہ اور اس کے رسول کی طرف منسوب کرنے سے ہزار بار پناہ مانگنی چاہئے۔ ارشاد نبوی ہے :
((مَنْ کَذَبَ عَلَیَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہٗ مِنَ النَّارِ))
’’جس نے جان بوجھ کر میری طرف جھوٹ منسوب کیا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔‘‘ (بخاری و مسلم)
عذاب قبر روح کو ہوتا ہے یا جسم کو؟
قبر میں ثواب یا عذاب کی تفصیلات پڑھنے کے بعد قدرتی طور پریہ سوال ذہن میں آتا ہے کہ عالم برزخ میں ثواب یا عذاب جسم کو ہوتا ہے یا روح کو یا دونوں کو؟
اہل علم نے اس موضوع پر طویل بحثیں کی ہیں، بعض حضرات کا خیال ہے کہ جسم کو کچھ عرصہ کے بعد مٹی کھاجاتی ہے جبکہ ثواب یا عذاب تو قیامت تک باقی رہتا ہے لہٰذا یہ ثواب یا عذاب روح کو ہوتا ہے۔ بعض حضرات کا خیال ہے کہ برزخ میں ثواب یا عذاب کا تعلق چونکہ قبر سے ہے ،قبر مومن پر فراخ کی جاتی ہے ،قبر میں روشنی کی جاتی ہے، کافر پر اژدھے قبر میں ہی مسلط کئے جاتے ہیں ، قبر کی دیواریں بار بار میت کو جکڑتی ہیں اور قبر میں صرف جسم ہی ہوتا ہے ،لہٰذا ثواب یا عذاب جسم کو ہوتا ہے خواہ اس کا کوئی ایک ذرہ ہی باقی رہ گیا ہو۔ بعض حضرات کا موقف یہ ہے کہ الگ الگ ہونے کے باوجود روح اور جسم کے درمیان ایک غیر مرئی تعلق قائم رہتا ہے، لہٰذا ثواب یا عذاب دونوں کو ہوتا ہے۔
ہمارے نزدیک یہ مسئلہ بھی انہیں مسائل میں سے ہے جن پر ایمان لانا واجب ہے، لیکن ان کی کیفیت کو سمجھنا ممکن نہیں۔ اللہ تعالیٰ اس بات پر پوری طرح قادر ہیں کہ چاہیں تو مٹی میں رُل مل جانے والے جسم کو ثواب یا عذاب دیں ،چاہیں تو روح کو دیں اور چاہیں تو روح اور جسم دونوں کو دیں ۔ ہمارے