کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 66
آج سے چودہ سو سال قبل تدفین کے وقت تھا اور قیامت تک اسی طرح تروتازہ مکمل اور بے داغ رہے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک جنت الفردوس کے اعلیٰ ترین مقام پر عرش الٰہی کے قریب موجود ہے ۔ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے انہیں کھلاتا اور پلاتا ہے ۔ واللہ اعلم بالصواب ! ایک غلط فہمی کا ازالہ : قبر میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیاوی زندگی جیسی زندگی ثابت کرنے کے لئے بعض حضرات درج ذیل احادیث پیش فرماتے ہیں۔ 1 ’’جب کوئی شخص مجھے سلام کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ میری روح واپس لوٹا تا ہے اور میں جواب دیتا ہوں۔ ‘‘ (ابو داؤد) 2 ’’مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو اللہ میری قبر پر ایک فرشتہ مقرر فرمائے گا جب میرا کوئی امتی مجھ پر درود بھیجے گا تو یہ فرشتہ مجھے گہے گا :اے محمد ! فلاں بن فلاں نے فلاں وقت آپ پر درود بھیجا ہے۔‘‘ (دیلمی) 3 ’’جمعہ کے روز کثرت سے مجھ پر درود بھیجا کرو جو آدمی جمعہ کے روز مجھ پر درود بھیجتا ہے وہ میرے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ ‘‘(حاکم، بیہقی) شیخ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے پہلی دونوں حدیثوں کو حسن اور تیسری حدیث کو صحیح کہا ہے۔ ان احادیث سے ’’حیات النبی ‘‘ ثابت کرنے والے حضرات اسی غلط فہمی کا شکار ہوئے ہیں جس کا ذکر ہم اس سے پہلے ’’برزخی زندگی کیسی ہے؟‘‘ کے عنوان سے کرچکے ہیں۔ اس حقیقت سے انکار کی تو گنجائش ہی نہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم برزخ میں تمام انبیاء ،شہداء اور اولیاء سے اعلیٰ، افضل اور اکمل زندگی گزار رہے ہیں لیکن برزخی زندگی اس دنیا کی زندگی سے چونکہ بالکل مختلف ہے لہٰذا اس کا اس دنیا کی زندگی سے تقابل کرنا ہی غلط ہے ۔ انسان کو وہ فہم اور شعور ہی نہیں دیا گیا جس سے وہ اس دنیا میں رہ کر برزخی زندگی کو سمجھ سکے۔ (ملاحظہ ہو سورہ بقرہ ، آیت 154) غور فرمائیے ! لوگوں کے سلام کا جواب دینے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک کو جسد ِاطہر میں