کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 65
وفات مبارک لمحہ بھر کے لئے تھی تو اہل بیت، شیخین اورصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی دنیا کیوں اندھیر ہوگئی ؟ آہنی اعصاب کے مالک حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی کمر کیوں ٹوٹ گئی ؟
قرآن و حدیث کے مذکورہ دلائل سے ہٹ کر آئیے ایک اور پہلو سے اس مسئلہ کا جائزہ لیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات مبارک کے بعد سقیفہ بنی ساعدہ میں خلافت کے بارے میں جھگڑا ہوتا رہا۔ عہد صدیقی رضی اللہ عنہ میں مانعین زکاۃ اور ارتداد کے فتنے اٹھے ‘ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی مظلومانہ شہادت ہوئی ‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان جنگ جمل اور جنگ صفین جیسی خونریز جنگیں ہوئیں ۔کر بلا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیارا نواسہ انتہائی بے دردی کے عالم میں شہید کردیا گیا۔ آج بھی دنیا کے مختلف خطوں میں ملت اسلامیہ پر کیسی کیسی قیامتیں ٹوٹ رہیں ہیں پھر یہ کیسی ’’حیات ‘‘ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ تو خلافت کے مسئلہ پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی رہنمائی فرمائی نہ مانعین زکاۃ اور ارتدادکے فتنوں میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو کوئی ہدایات دیں نہ اپنے قابل فخر داماد امیر عثمان رضی اللہ عنہ کی مددفرمائی نہ جنگ جمل اور جنگ صفین رکوائی ،نہ کربلا میں اپنے پیارے نواسے کو بچایا اور آج بھی جابجا ملت اسلامیہ کافروں کا تختہ مشق بنی ہوئی ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب کچھ جانتے بوجھتے خاموش ہیں اور اپنی امت کی رہنمائی فرماتے ہیں نہ مدد فرماتے ہیں۔ ظالموں کو روکتے ہیں نہ ان کے خلاف کوئی حکم صادر فرماتے ہیں جبکہ دوسری طرف اولیاء کرام اور صوفیاء عظام کے ساتھ محفلیں منعقد فرمارہے ہیں ، انہیں مناصب اور خلعتوں سے نوازرہے ہیں اور پوری دنیا میں ہونے والی مجالس درود و سلام میں شرکت فرمارہے ہیں۔
ہم پورے خلوص اور درد مندی کے ساتھ حیات النبی کے قائلین حضرات کی خدمت میں گزارش کریں گے کہ براہ کرم ! غور فرمائیں ’’حیات النبی ‘‘ کا عقیدہ پیش کرکے وہ رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت اور عزت میں اضافہ کررہے ہیں یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت اور عظمت کا کوئی دوسرا ہی تصور پیش فرمارہے ہیں؟
حقیقت یہ ہے کہ آپ کی برزخی زندگی کے بارے میں جو بات کتاب وسنت سے ثابت ہے وہ یہ ہے کہ آپ کی برزخی زندگی دیگر تمام انبیاء ، شہداء، اور اولیاء سے بڑھ کر اعلیٰ، افضل اور اکمل ہے ،جو نہ اس دنیا کی زندگی جیسی ہے نہ آخرت کی زندگی جیسی ہے بلکہ اس کی اصل کیفیت صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جسد ِاطہر مدینہ منورہ کی قبر مبارک میں اسی طرح تروتازہ موجود ہے جس طرح