کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 64
بعد نہ ہم انہیں اپنی بات سنا سکتے ہیں نہ ان کی سن سکتے ہیں اورنہ وہ ہماری رہنمائی یا مدد کر سکتے ہیں ۔
2۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی امت کو یہ تعلیم کبھی نہیں دی کہ انبیاء رضی اللہ عنہم مرتے نہیں اگر میں فوت ہوجاؤں تو میری قبر پر آکر بات کرلینا یا مرنے کے بعد بھی میں حیات دنیوی کی طرح زندہ رہوں گا، لہٰذا آکر تمہاری بات سنوں گا بلکہ فرمایا ’’میری وفات کی صورت میں ابو بکر رضی اللہ عنہ سے بات کر لینا ۔‘‘
6 رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات مبارک کے موقعے پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان بھی یہ بحث پیدا ہوگئی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر موت واقع ہوئی ہے یا نہیں ؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسا کتاب و سنت کا عالم ‘ دور اندیش اور فہم و فراست رکھنے والا صحابی بھی اس غلط فہمی میں مبتلا ہوگیا تھا کہ ’’ اللہ کی قسم !اللہ کے رسول فوت نہیں ہوئے اور نہ ہی انہیں موت آئے گی حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منا فقوں کا قلع قمع کر دیں۔ ‘‘ (ابن ماجہ) اس موقعہ پر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے وہ عظیم الشان خطبہ ارشاد فرمایا جس نے قیامت تک کے لئے ’’ حیات النبی ‘‘ کا مسئلہ حل کردیا ۔آپ کے الفاظ مبارک یہ تھے ﴿ مَنْ کَا نَ یَعْبُدَاللّٰہَ فَاِنَّ اللّٰہَ حَیٌّ لاَ یَمُوْتُ وَمَنْ کَانَ یَعْبُدُ مُحَمَّدً صلي اللّٰه عليه وسلم فَاِنَّ مُحَمَّدً صلي اللّٰه عليه وسلم قَدْ مَاتَ﴾یعنی’’ جو شخص اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتاتھا اسے معلوم ہونا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ زندہ ہے اس کے لئے موت نہیں اور جو شخص محمد کی عبادت کرتا تھا اسے معلوم ہونا چاہیے کہ محمد فوت ہوچکے ہیں۔‘‘ (ابن ماجہ )حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا خطبہ سننے کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ’’ واللہ ! ابو بکر رضی اللہ عنہ کا خطبہ سن کر میری تو کمر ہی ٹوٹ گئی ،مجھ سے میرے پاؤں نہیں اٹھائے جارہے تھے میں زمین کی طرف لڑھک کر رہ گیا کیونکہ اب مجھے یقین ہو چکا تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا چکے ہیں۔‘‘ (بخاری )
7 رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات مبارک سے اہل بیت اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر غم و اندوہ کا کوہ گراں آپڑا۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے بڑے دکھی لہجے میں حضرت انس سے دریافت کیا ’’انس !تم لوگوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر مٹی ڈالنا کیسے گوارا کرلیا ؟‘‘ حضرت ثابت رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وفات کے موقع پر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا دکھ بیان کرتے کرتے خود زار و قطار رونے لگتے۔حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے مدینہ کی ہر چیز پر اندھیرا چھا گیا۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تدفین کے ساتھ ہی ہم نے اپنے دلوں کو نورِ نبوت سے محروم پانا شروع کردیا ۔‘‘ سوال یہ ہے اگر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی