کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 63
سلیمان علیہ السلام وفات کے بعد جب تک کھڑے رہے اپنے عصا کے سہارے کھڑے رہے ۔ اگر وہ زندہ نہ تھے تو عصا کے سہارے کی کیا ضرورت تھی؟ جب عصا کو گھن نے ختم کردیا تو حضرت سلیمان علیہ السلام نیچے گر گئے ، اگر وہ زندہ تھے تو نیچے کیوں گرے؟
سورۃ بقرہ میں اللہ تعالیٰ نے حضرت یعقوب علیہ السلام کی موت کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا’’ جب ان کی موت کا وقت قریب آیا تو اپنے بیٹوں کو بلا یا اور پوچھا ﴿مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ بَعْدِیْ﴾’’ میرے بعد تم کس کی عبادت کروگے ؟‘‘بیٹوں نے جواب دیا ﴿ نَعْبُدُ اِلٰہَکَ وَاِلٰہَ اَباَئِ کَ اِبْرَاہِیْمَ وَاِسْمَاعِیْلَ وَاِسْحٰقَ اِلٰھًا وَّاحِدًا﴾ ’’ہم اسی ایک الٰہ کی بندگی کریں گے جو آپ کا اور آپ کے آباء و اجداد ابراہیم ‘ اسماعیل اور اسحاق کا الٰہ ہے۔‘‘ (سورہ بقرہ آیت 133) اگر انبیا ء علیہم السلام لمحہ بھر کی موت کے بعد دوبارہ حیات دنیوی کے ساتھ زندہ کردیئے جاتے ہیں تو پھر حضرت یعقوب علیہ السلام اپنی وفات کے بعد اولاد کے بارے میں فکر مند کیوں ہوئے ؟اور ان سے یہ سوال پوچھنے کی ضرورت کیوں محسوس فرمائی کہ میرے بعد تم کس کی بندگی کرو گے؟ اگر انبیاء علیہم السلام مرنے کے بعد زندہ ہوتے ہیں تو پھربیٹوں کو جواب تو یہ دینا چاہئے تھا کہ ابا جان ! آپ ہمارے بارے میں فکرمند کیوں ہیں آپ دوبارہ حیات دنیوی کے ساتھ واپس آنے ہی والے ہیں ،آکردیکھ ہی لیں گے کہ ہم کس کی بندگی کررہے ہیں ؟ معلوم ہوتا ہے نہ باپ کا یہ عقیدہ تھا نہ بیٹوں کا کہ مرنے کے بعد انبیاء دوبارہ دنیوی زندگی دیئے جاتے ہیں بلکہ ان کاایمان اسی موت پر تھا جو پہلے انبیاء کرام علیہم السلام پر آئی جس کے بعد اس دنیاوی زندگی کے ساتھ کبھی کوئی واپس نہیں آتا ۔
5 حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کچھ بات کہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ کسی وقت آنے کا حکم دیا۔ عورت نے عرض کیا’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !اگر میں آؤں تو آپ موجود نہ ہوں ؟ (راوی کہتے ہیں )گویا اس عورت کا اشارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کی طرف تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’ اگر مجھے نہ پاؤ تو ابو بکر رضی اللہ عنہ سے بات کرلینا۔‘‘ (بخاری و مسلم )
حدیث شریفہ سے درج ذیل دو باتیں صاف صاف معلوم ہورہی ہیں ۔
1۔ عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں صحابہ کرام اور صحابیات رضی اللہ عنہم کا عقیدہ یہ تھا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے