کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 59
جس طرح عام مسلمانوں کے مرنے کے بعد ان کی بیواؤں کو دوسرا نکاح کرنے کی اجازت ہے۔ اگر شہداء ، اولیاء اور صلحاء زندہ ہیں تو ان کی بیواؤں کو دوسرے نکاح کرنے کی اجازت کیوں دی گئی ہے؟ 2۔ شہداء ، اولیاء اور صلحاء کے مرنے کے بعد ان کی میراث بھی اسی طرح تقسیم کی جاتی ہے جس طرح عام مسلمانوں کے مرنے کے بعد ان کی میراث تقسیم کی جاتی ہے۔ اگر شہداء ، اولیاء، اور صلحاء زندہ ہیں تو ان کی میراث تقسیم کرنے کا حکم کیوں دیا گیا ہے؟ 3۔ شہداء ، اولیاء صلحاء کو مرنے کے بعدان کے لئے اسی طرح نماز جنازہ میں دعا مغفرت کی جاتی ہے جس طرح عام مسلمانوں کے مرنے کے بعد ان کی نماز جنازہ میں دعا مغفرت کی جاتی ہے۔ 4۔ شہداء ، اولیاء ، صلحاء کو مرنے کے بعد اسی طرح قبر میں دفن کیا جاتا ہے جس طرح عام مسلمانوں کو مرنے کے بعد قبر میں د فن کیا جاتا ہے۔ اگر شہداء ، اولیاء اور صلحاء مرنے کے بعد اس دنیا جیسی زندگی کی طرح ہی زندہ ہیں تو پھر انہیں دفن کرنے کا حکم کیوں دیا گیا ہے؟ شہداء کی برزخی زندگی کے بارے میں کتاب و سنت کا یہ موقف اس قدر واضح اور غیر مبہم ہے کہ ایک عام پڑھا لکھا مسلمان بھی یہ سمجھ سکتا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کے مطابق شہداء ، اولیاء اور صلحاء کی ارواح قبروں میں نہیں ہیں، بلکہ جنت یا علیین میں ہیں اور وہ جنت یا علیین سے واپس دنیا میں آسکتی ہیں نہ کسی پکارنے والے کی پکار سن سکتی ہیں نہ کسی مرادیں مانگنے والے کی مرادیں پوری کرسکتی ہیں نہ کسی کو مراقبے یا مکاشفہ سے مل سکتی ہیں نہ کسی سے بات چیت کرسکتی ہیں ۔ ایسا باطل بے بنیاد اور لغو دعویٰ کرنے کی جسارت صرف وہی شخص کر سکتا ہے جس کے پیش نظر صرف اور صرف دنیاوی مفادات، دنیاوی مال و متاع اور عزو جاہ جیسی چیزیں ہوں اور وہ اللہ کے حضور جواب دہی کو بالکل ہی بھولا ہوا ہو۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی برزخی زندگی: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی برزخی زندگی کے بارے میں مسلمانوں میں دوگروہ پائے جاتے ہیں ۔ایک گروہ کے نزدیک رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر میں اسی طرح زندہ ہیں جس طرح اس دنیا میں زندہ تھے ۔ دوسرے گروہ کا عقیدہ یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر اسی طرح موت واقع ہوئی جس طرح دوسرے انسانوں پر واقع ہوتی ہے، لہٰذا اب وہ زندہ نہیں بلکہ فوت ہو چکے ہیں۔